برپا کے معنی
برپا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بَر + پا }
تفصیلات
iفارسی زبان ماخوذ اسم صفت |بر| کے ساتھ ہندی لاحقہ |پا| ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧١٣ء کو "دیوان فائز" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اٹھا ہوا","پاؤں پر","پاؤں پر قائم","پاؤں پر کھڑا ہوا","پھیلا ہوا","پیدا کرنا","ٹھیرا ہوا","کرنا ،ہونا کے ساتھ مستعمل","کھڑا ہوا"]
اسم
صفت ذاتی
برپا کے معنی
"شدید جنّی نے ایک چھولداری اپنے واسطے علحدہ برپا کی۔" (١٩٠٤ء، آفتاب شجاعت، ١٨٩:٤)
اس لیے آج انہیں بلایا تھا اور صحبت ہوئی تھی یہ برپا (١٩٣٦ء، جگ بیتی، ٥٣)
"احد کے میدان میں دارو گیر کا شور برپا تھا۔" (١٩٣٢ء، سیرۃ النبیۖ، ٨٥٩:٤)
"تیرا خدا تیرے لیے تیرے بھائیوں میں سے میری مانند ایک نبی برپا کرے گا۔" (١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٧٢٧:٣)
محشر برپا ہے تو مجھے برپا کر (١٩٠٥ء، محسن کاکوروی، (نوراللغات)، ٥٩٧:١)
برپا کے مترادف
نصب, منعقد
آباد, استادہ, اٹھانا, برانگیختہ, برقرار, خوش, سرسبز, قائم, مقیم, منعقد, منعقدہ
برپا english meaning
on foot; erectedset upestablisheda confidanta hermitafootafoot; on footan intimate friendfilmin progresson footstanding
شاعری
- آنکھوں سے تری ہم کو ہے چشم کہ اب ہووے
جو فتنہ کہ دُنیا میں برپا نہ ہوا ہوگا - آنکھ کے لڑتے تری آشوب سا برپا ہوا
زلف کے درہم ہوئے اک جمع برہم ہوگیا - سبز برپا ہوگا جب تیرا نشان
آفتاب حشر میں بہڑ اماں - فتنہ سپہر کیا کیا برپا کیا کرے ہے
سو خواب میں کبھو تو مجھ سے ملا کرے ہے - وہ خدا ہے تو زمیں پر آئے
حشر کا دن تو یہاں برپا ہے - برپا ہیں بہر سمت حوادث کے تلاطم
دریا مری تقدیر کا آرام نہیں ہے - طول کھینچا الغرض کج بحثیوں نے اس قدر
آن واحد میںعجب ہنگامہ برپا ہوگیا - طول کھینچا الغرض کج بحثیوں نے اس قدر
آن واحد میں عجب ہنگامہ برپا ہوگا - غش ہوگئی سن کر یہ بیاں زینب پر غم
خیمے میں اسی رات سے برپا ہوا ماتم - کریں برپا ستم ہے اک قیامت
علاوہ اس پہ تشنیع و ملامت
محاورات
- آثار قیامت برپا ہونا
- آفت برپا رہنا
- آفت برپا کرنا
- آفت برپا ہونا
- آندھیوں کا طوفان برپا ہونا
- ایک تلاطم برپا تھا
- ایک طوفان برپا تھا
- برپا رہنا
- برپا ہونا
- حشر (بپا) برپا کرنا