بزور کے معنی
بزور کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بَزور (واؤ مجہول) }
تفصیلات
iفارسی زبان میں اسم |زور| کے ساتھ حرف جار |ب| بطور سابقہ لگنے سے |بزور| مرکب بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور متعلق فعل مستعمل ہے۔ ١٨٨٣ء میں "صید گاہِ شوکتی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["زور آوری سے","بزر کی جمع","بزورِ بازو","زبردستی (لینا کے ساتھ)","زبردستی سے","زور آوری سے","زور سے","طاقت سے","ہیکڑی سے"]
اسم
متعلق فعل
بزور کے معنی
"یہ دو امر ایسے ہیں کہ آپ کو بزور اس مشغلے میں منہمک رکھیں گے۔" (١٩١٣ء، مکاتیب حالی، ٤٧)
"بزور سحر ہر روز دیکھنے والوں کی آنکھوں میں دوسری صورت نظر آتی ہے۔" (١٩١٢ء، تضریح الاحرار،٢٧٩)
بزور کے مترادف
جبراً
باکراہ, باِکراہ, بجبر, بیج, جبراً, حکماً, زبردستی, قہراً
بزور english meaning
by forceperforceby main forceforciblyon compulsioncourt-feesdesirehaughtinessheadintellectmindpridewisdom
شاعری
- کر پیچ تو عشق کے اکھاڑے میں ہزار
یہ بت تو بزور زر ہی چت ہوتے ہیں - سن کر اشیر باد بس آغا نے ایک جریب
دی پشت برہمن پہ بزور تمام چھوڑ
محاورات
- ایں سعادت بزور بازو نیست