بسنت کے معنی
بسنت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بَسَنْت }
تفصیلات
iسنسکرت کے اصل لفظ |وسنت| سے ماخوذ اردو زبان میں |بسنت| مستعمل ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦١١ء میں قلی قطب شاہ کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(س ۔ وسنت)","اِکٹھے اُگے ہوئے زرد پھول کا ہار","ایک راگ کا نام","بسنت پنچی","زرد پھولوں کا ہار","گانا جو بسنت کے موقع پر گایا جاتا ہے","گلِ عصفر","موسمِ بہار جو چیت اور بساکھ کے مہینوں میں ہوتا ہے","میلہ جو اُس دن ہوتا ہے","کُسم کا پھول"]
وسنت بَسَنْت
اسم
اسم معرفہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : بَسَنْتیں[بَسَن + تیں (یائے مجہول)]
- جمع غیر ندائی : بَسَنْتوں[بَسَن + توں (واؤ مجہول)]
بسنت کے معنی
|مدن کی اس دین کو بسنت کی اس نشانی کو سنبھال کر رکھ۔" (١٩٢٩ء، ناٹک کتھا، ٨٣)
|بسنت آیا اور چلا گیا، شیو راتری آئی اور گزر گئی۔ . مجھے گھر جانے کا موقع نہ ملا۔" (١٩٣٦ء، پریم چند، زادراہ، ٢٦١)
سن کر بسنت مطرب زریں لباس سے بھر بھر کے جام پھر مئے گلرنگ کے پیو (١٨٣٠ء، نظیر اکبر آبادی، کلیات، ٣١)
|روش اول میں ایسے پودوں کا بیان ہے جو کلاں قد کے ہوتے ہیں - گل طرہ، گڑھل، بسنت۔" (١٩٠٣ء، ماہنامہ |باغبان| مارچ، ١٤)
|چوتھی راگنی |بسنت| اس کا وقت نصف روز کا ہے۔" (١٨٤٥ء، مطلع العلوم (ترجمہ)، ٣٤٧)
بسنت english meaning
springthe vernal season; the vernal equinox; small-pox; garland or wreath of yellow flowersa hundu festivala musical modethe spring seasonto avertto dismissto dispelto removeto turn out
شاعری
- سر تھے انچل ڈھال کر بھیج پر پلو کریوں سٹے
بجلی چڑ کے ہاتھ لے تھاڈی تو رنگ پایا بسنت - تونے لگائی آکے یہ کیا آگ اے بسنت
جس سے کہ دل کی آگ اٹھی جاگ اے بسنت - کھل گئی آنکھوں میں سرسوں بھی نشے سے بنگ کے
آج دیوانہ کیا ساقی نے دکھلا کر بسنت - ترنیاں چڑ کہ ترنگ نکلیاں بسنت کے ڈھنگ سوں
پھول ہر ایک کھل کے اب باساں سبتیں گایا بسنت - اپنا وہ خوش لباس بسنتی دکھا نظیر
چمکایا حسن یار نے کیا کیا بسنت کا - باغوں میں لطف نشوونما کی ہیں کڑتیں
بزموں میں نغمہ خوش دلی افزا بسنت کا - جھین چنڑی پر تگٹ تاریاں کا کر آئے انگن
جیر کنارے کے تئیں انبر کماں لیایا بسنت - بسنت کا پھول کھلیا ہے سو جیوں یاقوت رمانی
کرو مل کر سہلیاں سب بسنت کے تائیں مہمانی - شاخ گل بہنے کلائی میں کل کا کنگنا
زرد جوڑے پہ بسنت اپنا دکھائے عالم - سن کر بسنت مطرب زریں لباس سے
بھر بھر کے جام پھر مئے گلرنگ کے پیو
محاورات
- گاؤں بسنتے بھوتلے۔ شہر بسنتے دیو
- آنکھوں میں بسنت پھولنا
- اندھا کیا جانے بسنت (- لالے) کی بہار
- اندھا کیا جانے بسنت (لالہ) کی بہار
- بسنت پھولنا
- بسنت جاڑے کا انت
- چھوٹی نند انگیا کا بند بڑی نند بجلی بسنت (پسند)
- خبر بسنت کی پوچھنا
- ساس (١) کلیجے کی پھانس اور نند بجلی بسنت
- سانجھی چلی سانجھ سے ساتھ بسنتا پوت۔ مادھو بھی تو جات ہے باندھ کمر کو سوت