بلور کے معنی
بلور کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بِلُور }
تفصیلات
iاصلاً عربی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے اردو میں ١٦٤٩ء میں "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک چمکدار کانی جوہر کا نام جو نہایت شفاف ہوتا ہے","ایک چمکدار کانی جوہر کا نام جو نہایت شفاف ہوتا ہے بعض لوگ اسے کچا ہیرا خیال کرتے ہیں","شیشے کی ایک بہت موٹی قسم جو چونا پوٹاش اور ریت سے بنائی جاتی ہے","یہ کسی افغان قبیلہ کی ذیلی شاخ ہے۔ بشیر احمد بلور سے قبل یہ نام تاریخ کے گوشوں میں کہیں نمایاں نظر نہیں آتا چونکہ ان کا تعلق صوبہ پختون خواہ سے ہے اور یہ عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اور حکومتی مشنری میں سینئر وزیر کی حیثیت اختیار کرچکے ہیں۔ پختون لیڈر ہونے کی وجہ سے موجودہ صدی کے اوائل میں شہرت پائی ہے"]
بلر بِلُور
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
بلور کے معنی
جہلم کے دم صبح وہ دلچسپ نظارے بلور بہا جاتا ہے کرنوں کے سہارے (١٩٦١ء، عروس فطرت، ٥١)
بلور english meaning
rock-crystalcrystal; crystal-glass; beryl
شاعری
- وہ لطافت وہ صفائی ہے کہ اللہ اللہ
صاف بلور کا گویا کہ شجر ہے وہ بدن - ثقہ میخوار ہوں ریحانی و گلگوں نہ پلا
ساقیا ساغر بلور م‘یں تو ڈھال سفید - بشت گلبرگ‘ شکم سیم‘ کمر تار نگاہ
ساق بلور گلاوٹ میں ہر ایک ران تری - ثقہ میخوار ہوں ریحانی و گلگوں نہ پلا
ساقیا ساغر بلور میں تو ڈھال سفید - سو لو لو و مرجان ہور بو شراق
سو جیوں یشم و بلور وسنگ سماق