بنانا کے معنی
بنانا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بَنا + نا }
تفصیلات
iسنسکرت میں اصل لفظ |ورٹ| سے ماخوذ اردو زبان میں |بنا| مستعمل ہے اس کے ساتھ اردو لاحقۂ مصدر |نا| لگنے سے |بنانا| بنا۔ اردو میں بطور مصدر مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء میں |حسن شوقی| کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آراستہ کرنا","احمق بنانا","بیوقوف بنانا","پیدا کرنا","تعمیر کرنا","تیار کرنا","درست کرنا","مخلوق کرنا","مرتب کرنا","مکمل کرنا"]
ورٹ بنا بَنانا
اسم
فعل متعدی
بنانا کے معنی
روشن چیزیں بنائیں اس نے اچھی شکلیں دکھائیں اس نے (١٩١١ء، کلیات اسماعیل، ٥)
بنا دے کوئی مسجد بتکدے پر کہ دہرا فیض ہو دہرے مکان سے (١٩٠٥ء، یادگار داغ، ١٢٦)
|اگرچہ نقش و نگار و رنگت کا انحصار قومیت اور آب و ہوا پر منحصر ہے لیکن پھر بھی خوبصورتی کا بنانا - انسان کے اپنے بس میں ہے۔" (١٩١١ء، تحفۃ النساء، ٥٠)
|بات بات پر کہاوتیں کہتی تھی اور جب کسی کو بنانے پر آ جاتی تو رلا کر چھوڑتی تھی۔" (١٩٣٥ء، دودھ کی قیمت، پریم چند، ١٢١)
تصویر یار اپنی جبیں پر بنائیں گے بگڑا ہوا ہم اپنا مقدر بنائیں گے (١٩٠٥ء، یادگار داغ، ١٧٣)
کچھ خریدا نہیں ہے اب کے سال کچھ بنایا نہیں ہے اب کی بار (١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ١٢٦)
عاشق کو بھی واعظ تو بناتا ہے غازی دیوانے سے پابندی اوقات نہ ہو گی (١٩٠٥ء، یادگار داغ، ١٦٧)
|بھیڑ بکری کو ذبح کر کے گوشت نکالنا اور بنانا ضروری ہے۔" (١٩٣٧ء، اصول معاشیات، ٢٨٧:١)
|کدو کی بجائے بینگن چھیل بنا کر ڈال دو۔" (١٩٠٦ء، نعمت خانہ، ٥٧)
|اس کے بیچ میں ایک مخروطی شکل کا گڈھا کسی نوکدار برمے سے بنا لیں۔" (١٩٣٠ء، شفتالو، ٣٧)
|ایک غزل جیب سے نکال کر دی کہ ذرا اسے تو بنا دو۔" (١٩١٠ء، آزاد، دیوان ذوق (دیباچہ)، ٧)
|قدرت سب سے بڑی معلم - ہے لیکن نسلوں کا بنانا ہمارے اختیار میں ہے۔" (١٩١١ء، تحفۃ النساء، ٣)
کعبہ کو بنا دیر کو ویراں کیا ہم نے باطل کو نہاں حق کو نمایاں کیا ہم نے (١٨٧٥ء، دبیر، دفتر مائم، ١١٣:٣)
دشمن ہمارے واسطے تکلیف کیوں کریں ہم آپ اپنے قتل کا محضر بنائیں گے (١٨٩٢ء، مہتاب، ١٧٣)
|آپ وہاں جا کر کیا بنالیں گے۔" (١٩٥٤ء، شاید کہ بہار آئی، ١٣١)
تصویر یار اپنی جبیں پر بنائیں گے بگڑا ہوا اپنا مقدر بنائیں گے (١٩٠٥ء، یادگار داغ، ١٧٣)
دل سلامت ہے تو ہیں دل کے خریدار بہت کیا بنائے گا بگڑ کر کوئی دلبر ہم سے (١٩١٥ء، جان سخن، ١٩٧)
|شاعر بظاہر ایک قصہ گھڑ کے (بنا کے) پیش کرتا ہے۔" (١٩٧٢ء، نکتۂ راز، ٤٦)
یہاں جس نے عروس حسن کی زلفیں بنائی ہیں اسی نے تیرہ روزی کی جفائیں بھی اٹھائی ہیں (١٩٤٤ء، اسرار، علی اختر، ١٩٣)
|وہ تو دس روپے بنا کر کھڑا ہو گیا۔" (١٨٨٨ء، فرہنگ آصفیہ، ٤١٣:١)
کل تجھ سے نہ بن پڑے گی جب بگڑے گی ہے دست رس اس وقت بنا لے دل کو (١٩٢٧ء، شادعظیم آبادی، رباعیات، ٤٦)
|راما نے مادرانہ فہمائش کے لہجے میں پوچھا تو اس کی کبھی خاطر کرتی ہے کچھ بنا کر کھلاتی ہے۔" (١٩٣٢ء، میدان عمل، پریم چند، ٢٧)
|پچھلے پہراس کو اپنے پاس بلا کر آدمی بناتی وہی سوال وصال لب پرلاتی شاہزادے سے وہی جواب پاتی پھر خفا ہو کر طاؤس بناتی۔" (١٨٩٩ء، فسانۂ دل فریب، ٤١)
|کل ایک سو سولہ چھٹانکیں ہوئیں اس کے سیر بنا لو۔" (١٩٠٨ء، صبح زندگی، ١٨٤)
|کیا یہی جناتی زبان ہے جسے وہ اردو جیسی مقبول خاص و عام زبان کی قائم مقام بنانا چاہتے ہیں۔" (١٩٣٨ء، خطبات عبدالحق، ١٤٣)
|گھوڑا گردن جھکائے ہوئے دہانے سے کھیلتا ہوا اپنے کو بناتا ہوا بنائے ہوئے ہیں۔" (١٨٨٣ء، دربار اکبری، ٢١٩)
|انھوں نے - مجھ سے فائدے اٹھاش بلکہ اکثر میرے ہاتھ کے بنائے ہوئے ہیں۔" (١٨٨٣ء، دربار اکبری، ٢١٩)
ہم نے مغرور کیا تجکو بنایا ہم نے اے پری حور کیا تجکو بنایا ہم نے (١٨٥٧ء، امان علی، واسوخت سحر، (شعلہ حوالہ، ٥٠٦:٢))
|ماضی مطلق بنانے کے لیے - اردو میں یہ قاعدہ ہے۔" (١٩٧١ء، جامع القواعد، ابواللیث، ٦١)
|بھٹی چکنی مٹی سے بنائی جاتی ہے جس کو طاقتور بنانے کے لیے بھس - سڑاتے ہیں۔" (١٩٢٤ء، حلوائی کی تعلیم، ٢٣)
|وٹامن بی کی فراہمی غلے کی تمام اقسام سے ہوتی ہے بجز سیلا چاول کے جو بنایا اور پالش کیا جاتا ہے۔" (١٩٣٩ء، ماہنامہ |ہمدرد صحت| دہلی، مارچ، ٣١)
مخفی کدھر ہے شیروں صورت دکھا تو جائے بگڑی ہوئی لڑائی کو ظالم بنا تو جائے (١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ١٩٠:١)
اب وفور رنج و کلفت ہے تو ہو بے بسی میں کیا بناؤں کیا کروں (١٩٣٦ء، معارف جمیل، ٢٠٣)
یاں بعد ان کے ہم نے بنایا زبان کو پہرو انھیں بزرگوں کے پس ماندگان رہے (١٩١١ء، ظہیر دہلوی، دیوان، ١٤٩:٢)
دل پہ کیا کچھ نہیں بنا دیتی بعض ایسی ہی بات ہوتی ہے (١٩٣٤ء، آئینہ حیرت، ٣٣)
بنانا english meaning
to makeformfashionshapemouldcreateprepareget readymanufactureconstructcomposebuildfabricateinventdoperformfinishcomplete; to repairmendrectifyadjustadorndecoratedecktrim; to colourpaintpolish; to cause to agreemake harmonizeto reconcile; to pluck (a fowl); to dress or cook (food); to put onassume (a lookair)to feignpretend; to mock; to hoaxlength |A~طول|prolongingto buildto formto prepareto shape
شاعری
- گردش ہی دینی تھی تو بنانا تھا جام مِے
انساں بنا کے کیوں میری مٹی خراب کی - سجدوں سے پڑا پتھر میں گڑھا لیکن نہ مٹا ماتھے کا لکھا
کرنے کو غریب نے کیا نہ کیا تقدیر بنانا کیا جانے - ہاے وہ پھویا کا تتلانا
تو تو پو تو باتیں بنانا - کچھ نہ اس عالم فانی کا رہے گا باقی
قبر پختہ کا بنانا بھی بڑی خامی ہے - تم کو نصیب روز بنانا ہو زلف کا
اپنا تو حال برہم و درہم بہت ہے یاں - تجھے اے منعم ایک دن چار کے کاندھے پہ جانا ہے
مناسب پالکی کے بدلے گہوارہ بنانا ہے - سجدوں سے پڑا پتھر میں گڑھا لیکن نہ مٹا ماتھے کا لکھا
کرنے کو غریب نے کیا نہ کیا تقدیر بنانا کیا جانے - کداں لگ یوں تلگتا میں برہ کے گھوؤ می تس پر
سہیلیاں کا بنانا یو نمک ہو چرچرا لگتا - نہیں کچھ اور لیاقت تو پانوں دابینگے
ہمیں کو بندہ بنانا غلام کر لینا - دور سے دیکھ لو حسینوں کو
نہ بنانا کبھی گلے کا ہار
محاورات
- آدمی بنانا
- آشیاں بنانا(یا باندھنا)
- آشیاں یا آشیانہ بنانا باندھنا۔ چھانا۔ کرنا یا لگانا
- آنکھ کی پتلی بنانا
- آنکھوں میں گھر بنانا
- اپنی اڑھائی اینٹ کی مسجد الگ بنانا
- اپنی اڑھائی اینٹ کی مسجد جدا بنانا
- اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد الگ بنانا
- اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد الگ بنانا / جمانا /چننا / کھڑی کرنا
- اتو بنا دینا یا بنانا