بوڑھا کے معنی
بوڑھا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بُو + ڑھا }
تفصیلات
iہندی زبان میں بطور اسم صفت مستعمل ہے اردو میں ہندی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت اور گاہے بطور اسم بھی مستعمل ہے ١٧٣٧ء میں "طالب و موہنی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بڑی عمر کا","بڑی عمر کا آدمی","پیر سال","پیر مرد","خوردہ سال","سال خوردہ","سن رسیدہ","عمر رسیدہ","مرد پیر","کہن سال دیرینہ سال"]
اسم
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جنسِ مخالف : بُوڑھی[بُو + ڑھی]
- واحد غیر ندائی : بُوڑھے[بُو + ڑھے]
- جمع : بُوڑھے[بُو + ڑھے]
- جمع غیر ندائی : بُوڑھوں[بُو + ڑھوں (واؤ مجہول)]
بوڑھا کے معنی
"یہ جوانی اور مقطع میں یہ بوڑھا مضمون، تمہاری عمر پارسائی کو بہت دن پڑے ہیں۔" (١٩٢٨ء، آخری شمع، ٧٤)
بوڑھا کے مترادف
پیر[1], شیخ, خرانٹ, بڈھا, زال
اولڈ, بڈھا, پیر, جھڑوں, خَرف, شیخ, ضعیف, فرقوت, مسن, معمر, ڈاکرا, کھوسٹ, کہول, ہَزَم, یَفن
بوڑھا english meaning
& N- oldaged; old man(F. بوڑھی boo|rhí)(F.بوڑھی boo|rhi)agedallall the fact of a casecompleteentirefull particularsold manold; agedthe wholethe whole matteruniversal
شاعری
- حقیقیت سرخ مچھلی جانتی ہے
سمندر کتنا بوڑھا دیوتا ہے - سرس کے جادو کی داستاں ہے اڈی سی
ہر جگہ بوڑھا عقاب بال کشا ہے - بوڑھا ہے غلط صحیح بڈھا
اکثر ہے زباں پہ بڈھا ٹھڈا - اب تو خلوت میں بلالے اس کو تو ڈرتا ہے کیوں
ایک تو وہ ہے افیمی اور بوڑھا پھوس ہے - بوڑھا چونڈا نہ ہلا موم کی مریم اے شمع
چل رہی چل صبح ہوئی اب تو کہیں راہی ہو - منہ سے کوئی نکالے تیروں کے بھال
کوئی بوڑھا کرے جوان چھنال - تھکن سے چُور وہ بوڑھا ہوا
سِن اُس غریب کا انہتر ہوا
محاورات
- اونٹ بڈھا (- بوڑھا) ہوگیا پر موتنا نہ آیا
- باتوں بوڑھا کرتب خوار
- بوڑھا بارے خلق دوارے
- بوڑھا بالا برابر
- بوڑھا بینا اور بیر چنے
- بوڑھا جانے کیا اور بالا جانے ہیا
- بوڑھا چوچلا (نخرہ) جنازے کے ساتھ
- بوڑھا چونچلا جنازے کے ساتھ
- بوڑھا طوطا پلوا ناؤں
- بوڑھا طوطا ٹیں کرے (کاٹ کھائے)