بٹن کے معنی
بٹن کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بَٹَن }
تفصیلات
iاصلاً انگریزی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں انگریزی سے ماخوذ ہے اور اصلی معنی میں ہی اردو رسم الخط میں مستعمل ہے۔ ١٨٧٦ء میں |تہذیب اخلاق| میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بیٹی کی تصغیر","سنہری روپہلی تار جو کارچوب میں کام آتے ہیں","سیپ یا سینگ وغیرہ کی چپٹی اور گول گھنڈیاں"]
Button بَٹَن
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : بَٹَنوں[بَٹَنوں (واؤ مجہول)]
بٹن کے معنی
تہمد میں بٹن جب لگنے لگے جب دھوتی سے پتلون اگا ہر پیڑ پر اک پہرا بیٹھا ہر کھیت میں اک قانون اگا (١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٢١٢:٢)
"جب رات آتی ہے تو ہم بٹن دبا کر اپنے گھروں میں بجلی روشن کرتے ہیں۔" (١٩٦٨ء، نیا افق نئی منزلیں، ١٤)
"آوازوں کے حساب سے لپی جتنی پوری ہو گی ٹائپ رائٹر کے بٹن اتنے ہی زیادہ ہوں گے۔" (١٩٧٥ء، الشجاع، سالنامہ، کراچی، ٤٧)
"ریڈیو کی آواز بڑھانے والے بٹن کو پورا گھما دیا۔" (١٩٠٩ء، انتخاب پھول، ١٥٢)
"سرے میں ایک گھنڈی جڑی ہوتی ہے جو اصطلاحاً بٹن کہلاتی ہے۔" (١٩٣٩ء، ا پ و، ١٦٨:١)
"بٹن اس مقام پر ہوتا ہے جہاں پستول چلانے کی کمانی ہوتی ہے۔" (١٩٣٥ء، کپڑے کی چھپائی، ٥١)
"کسی چیز کی ضرورت ہو تو یہ بٹن دبا دیجیے ملازم حاضر ہو جائیگا۔" (١٩٧٥ء، لبیک، ٦١)
"اب ایک بوٹی پھندے کی ہے جسے بٹن کہتے ہیں۔" (١٩٠٨ء، صبح زندگی، ١٨١)
بٹن english meaning
buttonfixing the boundariesto boundto define
شاعری
- تہمد میں بٹن جب لگنے لگے جب دہوتی سے پتلون اگا
ہر پیڑ پر اک پہرا بیٹھا ہر کھیت میں اک قانون اگا - نہ وو بشن برما نہ وہ شست ہے
جو کونچے بٹن پر اوسے دشِٹ ہے
محاورات
- ابٹن ملنا
- جوتیوں میں دال بٹنا
- دال جوتیوں میں بٹنا
- دھول (سے) کی رسی (رسیاں) بٹنا
- سودا بننا یا بٹنا
- سویاں بٹنا یا توڑنا
- نبٹ جانا۔ نبٹنا