بچپن کے معنی
بچپن کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بَچ + پَن }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |بچہ| سے |ہ| حذف کرنے سے اس کی تخفیف |بچ| بن گئی اور پھر ہندی سے ماخوذ لاحقہ کیفیت |پن| لگنے سے |بچپن| بنا اردو میں بطور اسم مستعمل ہے ١٨٧٤ء میں "انیس" کے "مراثی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بال بُدھ","بالک پنا","بچپن کرنا","صغیر سنی","گھٹیا پن","لڑکپن یا طفلی کا زمانہ","کم سنی","کم عمری","ہال پن"]
بچہ بَچ بَچْپَن
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
بچپن کے معنی
١ - کم سنی، لڑکپن۔
بچپنا ہے مرے اشکوں سے جو رخ چھوٹے ہیں دودھ کے دانت ابھی شبنم کے نہیں ٹوٹے ہیں (١٩٢٥ء، شوق قدوائی، دیوان، ٩٩)
٢ - نادانی، ناسمجھی۔
پیرو مرشد نے کیا قوم میں بچپن پیدا وہ یہ سمجھے تھے کہ ہو جائے گا جو بن پیدا (١٩٠٧ء، کلیات اکبر، ٢٧٦:١)
بچپن english meaning
babyhoodchildhoodfortifiedin fancystrong
شاعری
- جس نام سے تو نے مجھے بچپن سے پکارا
اک عمر گزرنے پہ بھی وہ نام نہ بھولوں - امجد میرے ساتھ
اب تک ہے بچپن - میرے بچپن کے مندر کی وہ مورتی دھوپ کے آسماں پہ کھڑی تھی مگر
ایک دن جب مرا قد مکمل ہوا اس کا سارا بدن برف میں دھنس گیا - کئی ستاروں کو میں جانتا ہوں بچپن سے
کہیں بھی جاؤں مرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں - اڑنے دو پرندوں کو ابھی شوخ ہوا میں
پھر لوٹ کے بچپن کے زمانے نہیں آتے - دل میں اسی طرح سے ہے بچپن کی ایک یاد
شاید ابھی کلی کو ہوا نے چھوا نہیں - تپ عشق آئی تھی بچپن میں مجھے یاد ہے خوب
بن کے چیچک ہمہ تن آبلے تن پر نکلے - عشق اپنا کھیل تھا بچپن سے ہیں عاشق مزاج
بارہا پر کا کبوتر مرغ نامہ بر ہوا - حشر تک خلق میں یہ ذکر غم انگیز رہا
تو تو بچپن کے غلاموں سے بھی کچھ تیز رہا - بچپن میں کیا تھا مرا ماتم شہہ دیں نے
نانا کو خبر دی تھی مری روح امیں نے