بچھڑا کے معنی

بچھڑا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ بَچھ + ڑا }{ بِچھ + ڑا }

تفصیلات

iسنسکرت زبان کے اصل تفظ |وتس + ر + ر+ ک| سے ماخوذ |بچھڑا| اردو زبان میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٤٥ء کو "احوال الانبیا" میں مستعمل ملتا ہے۔, iسنسکرت زبان سے ماخوذ اردو مصدر |بچھڑنا| کا فعل ماضی |بچھڑا| اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(س ۔ وتس)","بچھڑنا کی","بچہ گاؤ","بھچھڑانا کا","بے وقوف","پیار سے انسان کے بچے کو بھی کہتے ہیں","دور افتادہ","گائے کا نر بچّہ","گائے کا نر بچہ","گائے کا نربچہ"]

وتس+ر+ک بَچھْڑابِچھْڑنا بِچھْڑا

اسم

صفت ذاتی ( واحد ), اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), صفت ذاتی ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • ["واحد غیر ندائی : بَچھْڑے[بَچھ + ڑے]","جمع : بَچھْڑے[بَچھ + ڑے]","جمع غیر ندائی : بَچھْڑوں[بَچھ + ڑوں (و مجہول)]"]
  • ["جنسِ مخالف : بَچھْیا[بَچھ + یا]","واحد غیر ندائی : بَچھْڑے[بَچھ + ڑے]","جمع : بَچھْڑے[بَچھ + ڑے]","جمع غیر ندائی : بَچھْڑوں[بَچھ + ڑوں (و مجہول)]"]
  • جنسِ مخالف : بِچھْڑی[بِچھ + ڑی]
  • واحد غیر ندائی : بِچھْڑے[بِچھ + ڑے]
  • جمع : بِچھْڑے[بِچھ + ڑے]
  • جمع غیر ندائی : بِچھْڑوں[بِچھ + ڑوں (و مجہول)]

بچھڑا کے معنی

["١ - نوجوان لا ابالی لڑکا۔","٢ - نادان، ناسمجھ۔"]

["\"گھر میں بچھڑا تھا مکتب میں بچھڑے کا بیل ہوا۔\" (١٨٨٥ء، فسانۂ مبتلا، ٢٦)","\"آدمی کے بچھڑوں پر پہلے پہل والدین کی حکومت کا ہلکا جوا رکھا جاتا ہے۔\" (١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ٢، ١٨٤)"]

["١ - گائے کا نر بچہ، گو سالہ۔","٢ - (پیار سے) انسان کا بچہ۔ (پلیٹس)۔"]

[" اس کے دینے کے لیے حاص کر آتا ہے سمیر اس کا بچھڑا اسی پربت کا بناتا ہے سمیر (١٩٤٥ء، کمار سمبھو، ١)"]

١ - مہجور، ہجرزدہ، جدائی کا مارا ہوا۔

 جبکہ مقصد ہو گؤماتا کے بچھڑوں کا ملاپ دیس کے بچھڑے ہوؤں کو کب ملا سکتے ہیں آپ (١٩٣٨ء، چمنستان، ١٩٠)

بچھڑا کے مترادف

احمق

احمق, بیوقوف, جُدا, گوسالہ, مورکھ, نادان, نوجوان, نوعمر, وچھا

بچھڑا english meaning

a calfa kinga republica rulerdemocracydespotic government

شاعری

  • بچھڑا ہے جو اک بار تو ملتے نہیں دیکھا
    اس زخم کو ہم نے کبھی سِلتے نہیں دیکھا
  • بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رُت ہی بدل گئی
    اک شخص سارے شہر کو ویران کرگیا
  • اس کے دہنے کے لیے خاص کر آتا ہے سمیر
    اس کا بچھڑا اسی پر بت کو بناتا ہے سمیر
  • جوں جیو سیتے مل ہے تن ووں جیو منگے تج سوں ملن
    دونین پیا تج دیکھن بچھڑا نہ اپ دیدار سوں
  • وہ جس گھمنڈ سے بچھڑا گلا تو اس کا ہے
    کہ ساری بات محبت میں رکھ رکھاؤ کی تھی
  • پیا بچھڑا ہے منج کوں دکھ گھنیرا
    نہ جانوں کب ملے گا پیو میرا
  • اُس کے دیتے کے لئے خاص کر آنا ہے سمیر
    اسِ کا بچھڑا اسی ہَر بتُ کو بناتا ہے سمیر
  • بے پر رہو گے کب لک جب سر چڑھا سنیچر
    طالعوں سیں میرے بچھڑا جما نہیں تھہاور
  • آملا بچھڑا سجن مانا تھا میں نے بیگما
    سو نہ جانا، جاگتی نوبت کا ہے کونڈا کیا
  • کوٹھے اوپر میں کھڑی اور سبز کبوتر جائے
    سیٹی مار بلاے لوں جوڑا بچھڑا جائے

محاورات

  • اندھا بانٹے جیوڑی اور پیچھے بچھڑا کھائے
  • اندھا بٹے رسی اور پیچھے بچھڑا کھائے
  • بچھڑا کھونٹی کے بل کودتا ہے
  • بچھڑا کھونٹے کے بل ناچتا ہے
  • بچھڑا کھوٹنے کے بل پر ناچتا ہے
  • جہاں گائے وہاں گائے کا بچھڑا
  • صبح کا بچھڑا شام کوآوے تو بچھڑا نہ جانئے،صبح کا بھولا شام کوآئے تو اسے بھولا نہیں کہتے( تو بھی بھولا نہیں کہلاتا)
  • گدھا ‌دھوئے ‌سے ‌بچھڑا ‌(بچھیرا) ‌نہیں ‌ہوتا
  • ٹکڑے دے (دے) کے بچھڑا پالا‘ سینگ (لکے جب) لے کر مارن آیا

Related Words of "بچھڑا":