بچھیرا کے معنی

بچھیرا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ بَچھے + را }

تفصیلات

iسنسکرت زبان کے اصل لفظ |وتس + اک| سے ماخوذ |بچھیرا| اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٩٥ء کو "فرسنامۂ رنگین" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["گھوڑے کا نر بچہ"]

وتس+اک بَچھیرا

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جنسِ مخالف : بَچھیری[بَچھے + ری]
  • واحد غیر ندائی : بَچھْیرے[بَچھے + رے]
  • جمع : بَچھیرے[بَچھے + رے]
  • جمع غیر ندائی : بَچھْیروں[بَچھے + روں (و مجہول)]

بچھیرا کے معنی

١ - گھوڑے کا نر بچہ، کرہ۔

 سنا ہے ہنہناتے جس میں تجکو وہ ہیں اس اصطبل ہی کے بچھیرے (١٩٣٧ء، چمنستان، ظفر علی خان، ١١١)

بچھیرا کے جملے اور مرکبات

بچھیرا پلٹن

محاورات

  • استاد حجام نائی۔ میں اور میرا بھائی گھوڑی اور گھوڑی کا بچھیرا اور مجھ کو تو آپ جانتے ہی ہیں
  • گدھا ‌دھوئے ‌سے ‌بچھڑا ‌(بچھیرا) ‌نہیں ‌ہوتا

Related Words of "بچھیرا":