بڑے کے معنی

بڑے کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ بَڑے }

تفصیلات

١ - بڑا کی مغیرہ صورت یا جمع، ترکیبات میں مستعمل۔, m["بجائے بڑا حروف مغیرہ سے پہلے","بڑا کی مُغیّرہ صورت","جمع بڑا کی","دہی بڑے","دہی بھلّے","عمر رسیدہ"]

اسم

صفت ذاتی

بڑے کے معنی

١ - بڑا کی مغیرہ صورت یا جمع، ترکیبات میں مستعمل۔

بڑے کے جملے اور مرکبات

بڑے ابا, بڑے بڑے, بڑے پیالے کا, بڑے پیٹ کا

بڑے english meaning

to be buried

شاعری

  • وہ گل کو خوب کہتے تھے میں اس کے روکے تئیں
    بلبل سے آج باغ میں جھگڑے بڑے رہے
  • زمانہ بڑے شوق سے سُن رہا تھا
    ہمیں سوگئے داستاں کہتے کہتے
  • قریب آنے نہ دیتا تھا وہ غزال صفت
    اسے شکار بڑے فاصلے سے ہم نے کیا
  • جب آفتابِ محبت غروب ہونے کو تھا
    تو اک شخص بڑے پیار سے بلانے لگا
  • نامرادانِ محبت کو حقارت سے نہ دیکھ
    یہ بڑے لوگ ہیں‘ جینے کا ہنر جانتے ہیں
  • ہم نے تمہارے بعد رکھی نہ کسی سے آس
    اک تجربہ بہت تھا‘ بڑے کام آگیا
  • دل کے آتشدان میں شب بھر
    کیسے کیسے غم جلتے ہیں!
    نیند بھرا سناٹا جس دَم
    بستی کی ایک ایک گلی میں
    کھڑکی کھڑکی تھم جاتا ہے
    دیواروں پر درد کا کہرا جم جاتا ہے
    رستہ تکنے والی آنکھیں اور قندیلیں بُجھ جاتی ہیں
    تو اُس لمحے‘
    تیری یاد کا ایندھن بن کر
    شعلہ شعلہ ہم جلتے ہیں
    دُوری کے موسم جلتے ہیں

    تُم کیا جانو‘
    قطرہ قطرہ دل میں اُترتی اور پگھلتی
    رات کی صحبت کیا ہوتی ہے!

    ’’آنکھیں سارے خواب بُجھادیں
    چہرے اپنے نقش گنوادیں
    اور آئینے عکس بُھلادیں
    ایسے میں اُمید کی وحشت
    درد کی صورت کیا ہوتی ہے!
    ایسی تیز ہوا میں پیارے‘
    بڑے بڑے منہ زور دیئے بھی کم جلتے ہیں
    لیکن پھر بھی ہم جلتے ہیں
    ہم جلتے ہیں اور ہمارے ساتھ تمہارے غم جلتے ہیں
    دل کے آتشدان میں شب بھر
    تیری یاد کا ایندھن بن کر
    ہم جلتے ہیں
  • لاکھ پھیلا ‘ سمٹ نہ پائے تم
    دل کی اوقات سے بڑے تم تھے
  • گلیاں
    (D.J. ENRIGHT کی نظم ‌STREETS کا آزاد ترجمہ)

    نظم لکھی گئی تو ہنوئی کی گلیوں سے موسوم تھی
    اس میں گرتے بموں سے نکلتی ہُوئی موت کا تذکرہ تھا‘
    فلاکت‘ دُکھوں اور بربادیوں کی اذیّت بھری داستاں درج تھی
    اِس کے آہنگ میں موت کا رنگ تھا اور دُھن میں تباہی‘
    ہلاکت‘ دُکھوں اور بربادیوں کی الم گُونج تھی

    نظم کی اِک بڑے ہال میں پیش کش کی گئی
    اِک گُلوکار نے اس کو آواز دی
    اور سازینے والوں نے موسیقیت سے بھری دُھن بنا کر سجایا اِسے
    ساز و آواوز کی اس حسیں پیشکش کو سبھی مجلسوں میں سراہا گیا
    جب یہ سب ہوچکا تو کچھ ایسے لگا جیسے عنوان میں
    نظم کا نام بُھولے سے لکھا گیا ہو‘ حقیقت میں یہ نام سائیگان تھا!
    (اور ہر چیز جس رنگ میں پیش آئے وہی اصل ہے)
    سچ تو یہ ہے کہ دُنیا کے ہر مُلک میں شاعری اور نغمہ گری کی زباں ایک ہے
    جیسے گرتے بموں سے نکلتی ہُوئی موت کی داستاں ایک ہے
    اور جیسے تباہی‘ فلاکت دُکھوں اور بربادیوں کا نشاں ایک ہے
    سچ تو یہ ہے کہ اب کرّہ ارض پر دُوسرے شعر گو کی ضرورت نہیں
    ہر جگہ شاعری کا سماں ایک ہے
    اُس کے الفاظ کی بے نوا آستیوں پہ حسبِ ضرورت ستارے بنانا
    مقامی حوالوں کے موتی سجانا
    تو ایڈیٹروں کے قلم کی صفائی کا انداز ہے
    یا وزیرِ ثقافت کے دفتر میں بیٹھے کلکروں کے ہاتھوں کا اعجاز ہے!!
  • لاکھ پھیلا، سمٹ نہ پائے تم
    دل کی اوقات سے بڑے تم تھے

محاورات

  • آ بڑے باپ کی بیٹی ہے تو پنجہ کرلے
  • آج کل اس کے دور دورے ہیں۔ آج کل اس کا زمانہ ہے۔ آج کل ان کے بڑے دور دورے ہیں
  • آنولے کا کھایا بڑے کا کہا پیچھے مزہ آیا
  • اس کے بھاگ بڑے البیلے۔ جو دولت میں کھائے کھیلے
  • اللہ میاں کے بڑے بڑے ہاتھ (ہیں)
  • اللہ کے بڑے بڑے ہاتھ ہیں
  • اونٹ ‌سے ‌بڑے ‌اور ‌نام ‌چھوٹے ‌خاں
  • اونٹ سے بڑے نام چھوٹے خاں
  • بڑوں کی بات بڑے پہچانیں
  • بڑوں کے بڑے ہی کام

Related Words of "بڑے":