بھابی کے معنی

بھابی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ بھا + بی }

تفصیلات

iسنسکرت میں اصل لفظ |بھواتر ودھ| ہے اس سے ماخوذ اردو زبان میں |بھابی| مستعمل ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٩٧ء میں ہاشمی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اہلیۂ برادر","زن برادر","زوجہ برادر"]

بھواتر بھابی

اسم

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جنسِ مخالف : بھائی[بھا + ای]
  • جمع : بھابِیاں[بھا + بِیاں]
  • جمع غیر ندائی : بھابِیوں[بھا + بِیوں (واؤ مجہول)]

بھابی کے معنی

١ - بھاوج، بھائی کی بیوی۔

 بھائی یوسف کے زلیخا کو یہ سمجھاتے تھے آپ بھیا کا نہ غم کیجئے بھابی، ہو گا (١٩٣٧ء، ظریف، (مہذب اللغات، ٣٦٠:٢))

بھابی english meaning

brother|s wifesister-in-law

شاعری

  • انجھو کاجل لے ٹپکے سوسنے پر دیکھ بھابی کیں
    ہوہ کے جوہری کیں تے لے پنی ہار نیلم کا
  • انجھو کاجل لے ٹپکے سوسنے پر دیکھ بھابی کیں
    ارہ کے جوہری کیں تے لے پہنی ہار نیلم کا
  • تیری بہن پوچھے ہے اس سے بھابی میرا بیر کہاں ہے
    بتلادے تو اس کو مجھے بھی معلوم اس کا اگر نشاں ہے
  • لگی ہے چٹپٹی کل سوں بوبو بھابی سدھارے پر
    اماں بھی جانچنت رہی ہیں سٹے ہیں گھر ہمارےپر

محاورات

  • زبردست کی جورو سب کی دادی، غریب کی جورو سب کی بھابی
  • غریب کی جورو سب کی بھابی
  • ٹھاڈے کی جورو سب کی دادی۔ غریب کی جورو سب کی بھابی
  • ٹھاڑے کی جورو سب کی دادی۔ غریب کی جورو سب کی بھابی

Related Words of "بھابی":