بھرپور کے معنی

بھرپور کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ بَھر + پُور }

تفصیلات

iسنسکرت زبان سے ماخوذ صفت |بھر| کے بعد ہندی زبان کا لاحقہ |پور| ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت اور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اگھایا ہوا","اونچا چڑھا ہوا (جیسے دریا)","بھر کر","بھرا ہوا","پورا (چاند)","گردن تک","کامل طور سے"]

اسم

صفت ذاتی

بھرپور کے معنی

١ - بھرا ہوا، پورا بھرا ہوا۔

"پیغمبر صاحب کی محبت سے ایسے بھر پور تھے کہ آپ کی تھوڑی کسی دل شکنی بھی ان کو سخت ناگوار . ہوتی تھی۔" (١٩٠٧ء، اجتہاد، ١٣٥)

٢ - کل، سارا۔

"جب تک تم اپنی مرضی کے موافق بھرپور روپیہ نہ لے لو ہر گز نہ بتانا۔ (١٩٢٨ء، باقر علی، کانا باقی، ٥)

٣ - پورا (ادھورا کی ضد)، نپا تلا۔

"اس کے سر پر لاٹھی کا بھرپور ہاتھ پڑا۔" (١٩٣٦ء، پریم چند، پریم پچیسی، ٣٦:٢)

٤ - کامل (ناقص کی ضد)۔

 عشق کامل کے نہیں داغ جگر میں چھپتے مہ کامل سے وہ بھرپور نظر آتے ہیں (١٩٠٣ء، نظم لگاریں، ٨٤)

٥ - نقطۂ عروج پر، انتہائی درجے کی۔

 اس کی حرست پر قضا کرتی ہے خود بھی ماتم جس نے بھر پور جوانی میں قضا کو دیکھا (١٩١١ء، نذر خدا، ٣)

٦ - کناروں تک بھرا ہوا، لبالب بھرا ہوا، ٹھونسا ہوا، کھچا کھچ بھرا ہوا، منھا منھ بھرا ہوا، ناک تک بھرا ہوا، شکم سیر، اوپر تک۔ (پلیٹس، جامع اللغات، 543:1)

بھرپور کے مترادف

کامل, کل, لبریز

بالتمام, پُر, پورا, تمام, سرشار, لبالب, لبریز, مشمون, معمور, ملبب, مملو, مکمل, کامل, کُل, کمال

بھرپور english meaning

quite fullbrimfulchockfullcrammedrepletea laddera staircasecompletefull

شاعری

  • ایک اور دھماکہ ہونے تک

    بس ایک دھماکہ ہوتا ہے
    اور جیتے جاگتے انسانوں کے جسم ’’گُتاوا‘‘ بن جاتے ہیں
    ایک ہی پَل میں
    اپنے اپنے خوابوں کے انبار سے بوجھل کتنی آنکھیں
    ریزہ ریزہ ہوجاتی ہیں
    اُن کے دنوں میں آنے والی ساری صبحیں کٹ جاتی ہیں
    ساری شامیں کھو جاتی ہیں
    لاشیں ڈھونڈنے والوں کی چیخوں کو سُن کر یوں لگتا ہے
    انسان کی تقدیر‘ قیامت‘
    جس کو اِک دن آنا تھا وہ آپہنچی ہے
    مرنے والے مرجاتے ہیں
    جیون کے اسٹیج پر اُن کا رول مکمل ہوجاتا ہے
    لیکن اُن کی ایگزٹ پر یہ منظر ختم نہیں ہوتا
    اِک اور ڈرامہ چلتا ہے
    اخباروں کے لوگ پھڑکتی لیڈیں گھڑنے لگ جاتے ہیں
    جِن کے دَم سے اُن کی روزی چلتی ہے اور
    ٹی وی ٹیمیں کیمرے لے کر آجاتی ہیں
    تاکہ وژیول سَج جائے اور
    اعلیٰ افسر
    اپنی اپنی سیٹ سے اُٹھ کر رش کرتے ہیں
    ایسا ناں ہو حاکمِ اعلیٰ
    یا کوئی اُس سے ملتا جُلتا
    اُن سے پہلے آپہنچے
    پھر سب مِل کر اس ’’ہونی‘‘ کے پس منظر پر
    اپنے اپنے شک کی وضاحت کرتے ہیں اور
    حاکمِ اعلیٰ یا کوئی اس سے ملتا جُلتا
    دہشت گردی کی بھرپور مذمّت کرکے
    مرنے والوں کی بیواؤں اور بچّوں کو
    سرکاری امداد کا مژدہ دیتا ہے
    اور چلتے چلتے ہاسپٹل میں
    زخمی ہونے والوں سے کچھ باتیں کرکے جاتا ہے
    حزبِ مخالف کے لیڈر بھی
    اپنے فرمودات کے اندر
    کُرسی والوں کی ناکامی‘ نااہلی اور کم کوشی کا
    خُوب ہی چرچا کرتے ہیں
    گرجا برسا کرتے ہیں
    اگلے دن اور آنے والے چند دنوں تک یہ سب باتیں
    خُوب اُچھالی جاتی ہیں‘ پھر دھیرے دھیرے
    اِن کے بدن پہ گرد سی جمنے لگتی ہے
    اور سب کچھ دُھندلا ہوجاتا ہے
    خاموشی سے اِک سمجھوتہ ہوجاتا ہے
    سب کچھ بُھول کے سونے تک!
    ایک اور دھماکہ ہونے تک!!‌‌‌‌‌‌‌‌‌
  • ایک حالتِ ناطاقتی میں
    جرمن شاعر گنٹر گراس کی نظم IN OHNMACHT CEFALLEN کا آزاد ترجمہ
    جب بھی ہم ناپام کے بارے میں کچھ خبریں پڑھتے ہیں تو سوچتے ہیں
    وہ کیسا ہوگا!
    ہم کو اس کی بابت کچھ معلوم نہیں
    ہم سوچتے ہیں اور پڑھتے ہیں
    ہم پڑھتے ہیں اور سوچتے ہیں
    ناپام کی صورت کیسی ہوگی!
    پھر ہم ان مکروہ بموں کی باتوں میں بھرپور مذمّت کرتے ہیں
    صبح سَمے جب ناشتہ میزوں پر لگتا ہے‘
    ُگُم سُم بیٹھے تازہ اخباروں میں ہم سب وہ تصویریں دیکھتے ہیں
    جن میں اس ناپام کی لائی ہُوئی بربادی اپنی عکس نمائی کرتی ہے
    اور اِک دُوجے کو دِکھا دِکھا کے کہتے ہیں
    ’’دیکھو یہ ناپام ہے… دیکھو ظالم اس سے
    کیسی کیسی غضب قیامت ڈھاتے ہیں!‘‘
    کچھ ہی دنوں میں متحرک اور مہنگی فلمیں سکرینوں پر آجاتی ہیں
    جن سے اُس بیداد کا منظرص کالا اور بھیانک منظر
    اور بھی روشن ہوجاتا ہے
    ہم گہرے افسوس میں اپنے دانتوں سے ناخن کاٹتے ہیں
    اور ناپام کی لائی ہوئی آفت کے ردّ میں لفظوں کے تلوے چاٹتے ہیں
    لیکن دُنیا ‘ بربادی کے ہتھکنڈوں سے بھری پڑی ہے
    ایک بُرائی کے ردّ میں آواز اُٹھائیں
    اُس سے بڑی اِک دوسری پیدا ہوجاتی ہے
    وہ سارے الفاظ جنہیں ہم
    آدم کُش حربوں کے ردّ میں
    مضمونوں کی شکل میں لکھ کر‘ ٹکٹ لگا کر‘ اخباروں کو بھیجتے ہیں
    ظالم کی پُرزور مذمّت کرتے ہیں
    بارش کے وہ کم طاقت اور بے قیمت سے قطرے ہیں
    جو دریاؤں سے اُٹھتے ہیں اور اّٹھتے ہی گرجاتے ہیں

    نامَردی کچھ یوں ہے جیسے کوئی ربڑ کی دیوارووں میں چھید بنائے
    یہ موسیقی‘ نامردی کی یہ موسیقی‘ اتنی بے تاثیر ہے جیسے
    گھسے پٹے اِک ساز پہ کوئی بے رنگی کے گیت سنائے
    باہر دُنیا … سرکش اور مغرور یہ دُنیا
    طاقت کے منہ زور نشے میں اپنے رُوپ دکھاتی جائے!!
  • انکھیاں بھینوار سو کشنا ہو سدا بھرپور بہتیاں ہیں
    انجھو بھر گود میں میرے تیرت پکڑیا ہے سنگم کا
  • پانچ تن کا مہر سو تیرے اوپر بھرپور ہے
    چشت کا سب خاندان میں معتبر توں دھور ہے
  • جدھر دیکھے تدھر ساتو انبر ہور ساتھو دھرتی میں
    سبھی کا آج دل بھرپور جوں سمدور دستا ہے
  • انکھیاں بھینوار سو کشنا ہو سدا بھرپور بہتیاں ہیں
    انجھو بھر گود میں میرے تیرت پکڑ یا ہے سنگم کا
  • پانچ تن کا مہر سو تیرے اوپر بھرپور ہے
    چشت کے سب خاندان میں معتبر توں دہور ہے
  • ہوا بھرپور جگ کا نین ہور من
    بچھایا ہر طرف یوں خوان بکرید
  • فقرے بھی چلتے ہوئے ہیں تیغ بھی چلتی ہوئی
    بات کے بھی پورے ہیں وہ ہات بھی بھرپور ہے
  • اف وہ لو وہ دمک وہ چھوٹ وہ نور
    اف وہ کافر جوانیاں بھرپور

محاورات

  • پت چاہے تو بالکے پڑھ بدھیا بھرپور۔ بن بدھیا کے آدمی ہینگے جیسے بور
  • ذرا نہ ظہور بات میری بات بھرپور
  • سائیں کا رکھ آسرا اور واہی گالے نام، دو جگ میں بھرپور ہوں جو تیرے سگرے کام
  • سدھ اور چھوکا بیر ہے چھو آوے سدھ جا۔ اہی نر بھرپور ہے جو سدھ نہ دیت گنوا
  • ہاتھ بھرپور پڑنا

Related Words of "بھرپور":