بھیس کے معنی

بھیس کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ بھیس (یائے مجہول) }

تفصیلات

iسنسکرت میں اصل لفظ|ویش| ہے جوکہ بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں اس سے ماخوذ |بھیس| مستعمل ہے۔ اردو میں اصلی معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٠٩ء میں |قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بدلی ہوئی شکل","بنائی ہوئی مشابہت","بہروپیا پن","تبدیل لباس","مبدل پوشاک","کنول کی جڑ","ہندو جوگیوں کا کوئی پنتھ"]

ویش بھیس

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جمع غیر ندائی : بھیسوں[بھے + سوں (واؤ مجہول)]

بھیس کے معنی

١ - رنگ روپ، صورت شباہت، وضع قطع، شکل، روپ، بہروپ۔

 اتنے ہی میں نازل ہوئے دو پریم بھکاری ارجن تھا اک اس بھیس میں اک کرشن مراری (١٩٢٩ء، مطلع انوار، ١٥٠)

٢ - [ مجازا ] لباس، پوشاک، رہن سہن، انداز۔

"ولی عہد روس . وہاں کشمیری فقیر کے بھیس میں موجود تھا۔" (١٨٨٤ء، تذکرۂ غوثیہ، ٣٦)

٣ - فرقہ، گروہ۔

|کون سے بھیس میں ہو کون گرو کے چیلے۔" (١٨٨٨ء، فرہنگ آصفیہ، ٣٤١:١)

٤ - تقلید، پیروی، اتباع۔ (فرہنگ آصفیہ، 341:1)

 لباس اہل تقوی پر نہیں کچھ منحصر واعظ کہیں کیا ہم نے کس کس بھیس میں دیکھا ہے دنیا کو (١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، میخانۂ الہام، ٢٥٢)

بھیس کے مترادف

لباس, وضع

بانا, برن, پوشاک, پیکر, تلبیس, رنگ, روپ, سوانگ, شباہت, شکل, صورت, لباس, مثل, مشابہت, مطابقت, نقالی, نقشہ, وضع, ڈھنگ, ہیَت

بھیس english meaning

a species of bute of harpairappearanceassumed likenessdisguisefeigned appearanceformguiseresemblanceto be stiffto become hard

شاعری

  • گم ہوکے شام کو تری آنکھوں میں رات بھر
    سُورج بدل کے بھیس تجھے دیکھتا رہا
  • پردۂِ رونقِ بازار الٹ کے دیکھو
    حسرتیں دوڑتی ہیں بھیس میں انسانوں کے
  • حُسن ہے ذات میری‘ عشق صفت ہے میری
    ہوں تو میں شمع مگر بھیس ہے پروانے کا
  • لباس اہل تقویٰ پر نہیں کچھ منحصر واعظ
    کہیں کیا ہم نے کس کس بھیس میں دیکھا ہے دنیا کو
  • ہرگز نہ گزر اپنا ہوا کوئے بتاں میں
    ہر چند کہ راتوں کو گئے بھیس بدل کر
  • خزاں کا بھیس بناکر بہار نے مارا
    مجھے دو رنگئی لیل و نہار نے مارا
  • پھرا کر اپس کے سوا اس بھیس کوں
    بوسٹ دیس چل جائیں پردیس کوں
  • براں جگ میں ظاہر کیا راب دیس
    اندھارا اجالا دیا ان کو بھیس
  • جو گیا بھیس کیے چرغ لگائے ہے بھبوت
    یا کہ بیراگی ہے پربت پہ بچھائے کمل
  • کہیں سو راجا کہیں سو پرجا
    دو نہ رخ آپیں بھیس لیا وے

محاورات

  • بھیس بدلنا
  • بھیس بھرنا یا پلٹنا
  • پیپل کاٹے۔ پال بناسے بھگواں بھیس ستاوے۔ کایا گڑھی میں دیا نہ بیا پے جڑا مول سے جاوے
  • تلسی یاں سنسار میں سب سے ملئے دھائے۔ ناں جانوں کس بھیس میں نارائن مل جائے
  • جھوٹ چاہے بھیس سچ کہے میں ننگا بھلا
  • جیسا دیس ویسا بھیس
  • سادھو تو وہی بھلا جو بھر سادھو کا بھیس پوجا کرتا رب کی ہانڈے دیس بدیس
  • سادھو تو وہی بھلا جو بھرسا دھو کا بھیس۔ پوجا کرتا رب کی ہانڈے دیس بدیس
  • ٹوٹے مارا بانیا بھر جوگی کا بھیس۔ ہانڈے بچھا مانگتا پھرے دیس بدیس

Related Words of "بھیس":