بیابان کے معنی

بیابان کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ بِیا + بان }

تفصیلات

iاصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی اردو میں مستعمل ہے ١٦٠٩ء میں "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m[]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جمع غیر ندائی : بِیابانوں[بِیا + با + نوں (واؤ مجہول)]

بیابان کے معنی

١ - صحرا، ریگستان، بے آب و گیاہ خطہ؛ جنگل؛ ویرانہ، اجاڑ؛ آبادی سے باہر کا علاقہ۔

 عاشقوں کو ترا کوچہ جو نہیں ہے نہ سہی اُلّوؤں کے لیے دنیا میں بیاباں ہیں بہت (١٩٤٣ء، سنگ و خشت، ٧٢)

بیابان کے مترادف

ویرانہ

اُجاڑ, جنگل, دشت, ریگستان, صحرا, ویرانہ

بیابان کے جملے اور مرکبات

بیابان قدس, بیابان گرد, بیابان نورد

بیابان english meaning

desertwilderness

شاعری

  • ساتھ ہی اس سر عریاں کی یہ وحشت کرنا
    پگڑی الجھی ہے مری اب تو بیابان کے بیچ
  • ایک عجیب خیال

    کسی پرواز کے دوران اگر
    اِک نظر ڈالیں جو
    کھڑکی سے اُدھر
    دُور‘ تاحّدِ نگہ
    ایک بے کیف سی یکسانی میں ڈوبے منظر
    محوِ افسوس نظر آتے ہیں
    کسی انجان سے نشے میں بھٹکتے بادل
    اور پھر اُن کے تلے
    بحر و بر‘ کوہ و بیابان و دَمن
    جیسے مدہوش نظر آتے ہیں
    شہر خاموش نظر آتے ہیں
    شہر خاموش نطر آتے ہیں لیکن ان میں
    سینکڑوں سڑکیں ہزاروں ہی گلی کُوچے ہیں
    اور مکاں… ایک دُوجے سے جُڑے
    ایسے محتاط کھڑے ہیں جیسے
    ہاتھ چھُوٹا تو ابھی‘
    گرکے ٹوٹیں گے‘ بکھر جائیں گے
    اِس قدر دُور سے کُچھ کہنا ذرا مشکل ہے
    اِن مکانوں میں‘ گلی کُوچوں‘ گُزر گاہوں میں
    یہ جو کُچھ کیڑے مکوڑے سے نظر آتے ہیں
    کہیں اِنساں تو نہیں!
    وہی انساں… جو تکبّر کے صنم خانے میں
    ناخُدا اور خُدا ‘ آپ ہی بن جاتا ہے
    پاؤں اِس طرح سرفرشِ زمیں رکھتا ہے
    وُہی خالق ہے ہر اک شے کا‘ وُہی داتا ہے
    اِس سے اب کون کہے!
    اے سرِخاکِ فنا رینگنے والے کیڑے!
    یہ جو مَستی ہے تجھے ہستی کی
    اپنی دہشت سے بھری بستی کی
    اس بلندی سے کبھی آن کے دیکھے تو کھُلے
    کیسی حالت ہے تری پستی کی!
    اور پھر اُس کی طرف دیکھ کہ جو
    ہے زمانوں کا‘ جہانوں کا خُدا
    خالقِ اَرض و سما‘ حّئی و صمد
    جس کے دروازے پہ رہتے ہیں کھڑے
    مثلِ دربان‘ اَزل اور اَبد
    جس کی رفعت کا ٹھکانہ ہے نہ حدّ
    اور پھر سوچ اگر
    وہ کبھی دیکھے تجھے!!!
  • دل بھی کیا چیز ہے، اب پاکے اُسے، سوچتا ہے
    کیا اِسی واسطے چھانے تھے بیابان بہت
  • فخر سے خار بیابان نے جگہ دی سرپر
    جس طرف سیر کومیں آبلہ فرسا اٹھا
  • سیکڑوں بات لگے خانہ بدوشی میں مکاں
    جو بگولا ہے بیابان میں مجھے کو شک ہے
  • نئیں انت کیں کچچ اس دان کوں
    گلستان کئے شہ بیابان کوں
  • کہیا اے فقیر اس بیابان میں
    خوشی آئی ہے کیا تیرے گیان میں
  • کچھ تو راحت دے ہمیں اے گوشہ تاریک و تنگ
    آئے ہیں سارے بیابان جنوں چھانے ہوئے
  • اے بیابان نحسبیت کے غول
    بستیوں کو نہ کر تو ڈانوا ڈول
  • کہیں جس کو دادی ہے شیطان کی
    ہے ڈائن یو سچ اس بیابان کی

Related Words of "بیابان":