بیٹی کے معنی
بیٹی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بے + ٹی }
تفصیلات
١ - |بیٹا| کی تانیث, m["بیٹا کی مونث","دیکھئے: بیٹا","فرزند مادینہ","فقیر ہر ایك عورت كو بیٹی كركے بولتے ہیں","میرا بچّہ","نور چشمی"]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : بیٹِیاں[بے + ٹِیاں]
- جمع غیر ندائی : بیٹِیوں[بے + ٹِیوں (و مجہول)]
بیٹی کے معنی
١ - |بیٹا| کی تانیث
"ایک بیٹی کی شادی اسی زمانے میں طے پا چکی تھی" (١٨٩٦ء، سیرتِ فریدیہ، ٥٣)
بیٹی english meaning
daughtergirlA daughter
شاعری
- بیٹی اور داماد کے کس نے اٹھائے ایسے ناز
بات باہر کر رہی ہو اپنے تم مقدور سے - باناز کور و حسن ملک جلوہ پری
یامن کی بیٹی ایک مری آنکھ میں کھڑی - دیکھ ترے جلوے کو یامہن کی جو بیٹی بھی
منھ سے وہیں کلمہ سو یکبار لگے جپنے - اور بیٹی کے دل کو ہے خرافت کا تیقن
بیٹے کو جنوں ہونے کا بابا کے گمان ہے - بھی خصیصہ شہ کا تھا اے باشرف
کہ بچے بیٹی کے پونچیں اس طرف - سنو یار تم اک قصائی کی بات
اٹھائی تھی بیٹی کے اس نے برات - بہلائیے نہ بیٹی کو یا شاہ بحرو بر
یہ پیار آخری ہے مرے دل کو ہے خبر - تُمھیں میرے غم کا سو غمخوار ہو
کہ میں بیٹی توں باپ کے ٹھار ہو - چھوڑ کر گھر دار میں جاؤں کہاں
بھی کہاں بیٹی کروں اپنی نہاں - ایک بیٹی ہے دوسری ہے بہن
ٹانگ کو کھولوں اپنی‘ لاجوں مروں
محاورات
- آ بڑے باپ کی بیٹی ہے تو پنجہ کرلے
- ابھی تو (کچھ نہیں گیا) بیٹی باپ ہی کے گھر ہے
- ایک تم ننھی اور ایک تمہاری بیٹی ننھی
- ایک تو کانی بیٹی (بیاہی یا جنی) کی مائی دوسرے پوچھنے والوں نے جان کھائی (گھری لجائی یا کھرا کھایا)
- بامن کی بیٹی کلمہ پڑھے یا (بھرے)
- باندھے رے موئے تو ہینگ کی پڑی‘ میری بیٹی کاتے نو ککڑی
- بھڑبھونجے کی بیٹی کیسر کا تلک (ٹیکا)
- بہن کے گھر بھائی کتا۔ ساسرے جنوائی کتا۔ کتا پالے وہ کتا سب کتوں کا وہ سردار جو باپ رہے بیٹی کے بار
- بہو بیٹی سب رکھتے ہیں
- بہو شرم کی بیٹی کرم کی