تازگی کے معنی
تازگی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تازْگی }
تفصیلات
iفارسی زبان سے اسم صفت |تازہ| کے ساتھ |ہ| حذف کر کے |گی| بطور لاحقۂ کیفیت لگایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦١١ء کو قلی قطب شاہ کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آب واری","پژمردگی کا نقیض","چمک دمک","چہرے کی رونق","صحت مندی"]
تازَہ تازْگی
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
تازگی کے معنی
"آخر بے خود ہو کر بولا خدا کی قسم اس میں کچھ اور ہی شیرینی اور تازگی ہے۔" (١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٤٧٣:٣)
"لفظ کی تازگی کلام میں نگینے جڑ دیتی ہے۔" (١٩١٦ء، نظم طباطبائی، مقدمہ، ی)
ترے فیض سخن سے روے گل پر تازگی آئی تری گلگشت سے رتبہ ملا صحن گلستاں کو (١٨٦٧ء، رشک (نوراللغات))
تازگی کے مترادف
رطوبت, جدت, تجدد
بشاشت, تراوت, تری, تندرستی, جدت, خوشی, رونق, سرسبزی, سرور, شادابی, شگفتگی, طراوت, نضارت, نیاپن, ہراپن, ہریالی
تازگی english meaning
favouredFreshnessfreshness [P]gratefulgreennessplumpnessrenewaltenderness
شاعری
- تھکا دیتی ہیں جب کونین کی پنہائیاں مجھ کو
تیرے در پر پہنچ کر تازگی محسوس کرتا ہوں - ختم ان میووں پر ہے تازگی رنگینی
جس سے تفریح ہو خوشبو ہے وہ بھینی بھینی - تازگی تھے تازہ چنچل آئی میرے برمنے
بیل کوں لے سبز آنچل پھول جیقہ پرمنے - چھایا ہوا ہے سب پر خود رفتگی کا عالم
احساس تازگی سے ہے سر خوشی کا عالم - سادگی وہ ہو بچھی جائے نزاکت جس پر
تازگی وہ ہو کہ گل کھائے لطافت جس پر - گل ہائے داغ عشق میں وہ تازگی نہیں
اپنی بہار اب گئی گزری بہار ہے - بہت دل کرکے ہونٹوں کی شگفتہ تازگی دی ہے
چمن مانگا تھا پر اس نے بمشکل اک کلی دی ہے - جلا کے دل کا لہو ان کو تازگی دی ہے
جگر کا داغ نہیں ہیں یہ انتظار کے پھول