تر زبان کے معنی
تر زبان کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَر + زُبان }{ تَر + زَبان }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم صفت |تر| کے ساتھ فارسی زبان سے ہی اسم |زبان| ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ملتا ہے۔ ١٨٥٤ء میں "دیوان ذوق" میں مستعمل ملتا ہے۔, ١ - مداح، ثنا خواں، تعریف میں سرگرم، خوش بیان، مذے لے لے کر بیان کرنے والا۔
اسم
صفت ذاتی ( واحد ), صفت ذاتی
اقسام اسم
- جمع : تَر زُبانیں[تَر + زُبا + نیں (و مجہول)]
- جمع غیر ندائی : تَر زُبانوں[تَر + زُبا + نوں (و مجہول)]
تر زبان کے معنی
١ - مداح، ثنا خواں، تعریف میں سرگرم، خوش بیان، مزے لے لے کر بیان کرنے والا نیز مجازاً۔
"وہ قول بھی سنے ہیں جن میں وہ عورت کی تعریف میں تر زبان ہے۔" (١٩٤٤ء، افسانچے، ٣١)
١ - مداح، ثنا خواں، تعریف میں سرگرم، خوش بیان، مذے لے لے کر بیان کرنے والا۔
تر زبان کے مترادف
فصیح