تر و خشک کے معنی

تر و خشک کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ تَر و (و مجہول) + خُشْک }{ تَرو (و مجہول) + خُشْک }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم صفت |تر| کے ساتھ |و| بطور حرف عطف لگانے کے بعد فارسی زبان سے ماخوذ اسم صفت |خشک| ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٦٧ء میں نور اللغات کے حوالے سے "رشک" میں مستعمل ملتا ہے۔, ١ - آرام و تکلیف، نشیب و فراز، اونچ نیچ۔

اسم

اسم کیفیت ( مذکر - واحد ), اسم کیفیت

تر و خشک کے معنی

١ - آرام و تکلیف، نشیب و فراز، اونچ نیچ۔

 والے قسمت کہ تر و خشک زمانہ سے مجھے نہ ملا کچھ لب خشک و مژدہ تر کے سوا (١٨٦٧ء، رشک (نور اللغات))

٢ - روکھی پھیکی، مرغن یا خشک غذا، (مجازاً) بری بھلی جیسی بھی ہو۔

 ساقیا ہم کو مے ناب ملے خواہ کباب نوش کرتے ہیں جو دیتا ہے مقدر تر و خشک (١٨٨٨ء، صنم خانۂ عشق، ١١٠)