تراش و خراش کے معنی

تراش و خراش کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ تَرا + شو (و مجہول) + خَراش }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |تراش| کے ساتھ |و| بطور حرف عطف ملانے کے بعد فارسی مصدر |خراشیدن| سے مشتق صیغہ امر |خراش| بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٠٥ء میں "آرائش محفل" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

تراش و خراش کے معنی

١ - قطع و برید، کاٹ چھانٹ، کتر بیونت، چیر پھاڑ۔

"ایک بخار. اس لکڑی میں تراش و خراش کے عمل کو جاری کرتا ہے۔" (١٩٥٦ء، مناظر احسن گیلانی، عبقات (ترجمہ)، ٣٠)

٢ - وضع قطع، طرز و انداز (خصوصاً لباس کی وضع)۔

"ان بزرگوں نے ہرچند لباس کی تراش و خراش، مکانوں کی سجاوٹ. میں انگریزی تقلید کی، لیکن کھانا ان کا وہی ہندوستانی رہا۔" (١٩٣٥ء، چند ہمعصر، ١٢٣)

٣ - زیب و زینت، بناؤ سنگار۔

"اس سرزمین کے معشوق کی چال ہی نرالی ہے، تراش خراش آن و ادا. جو یہاں ہے سو کسی اور ملک میں کہاں۔" (١٨٠٥ء، آرائش محفل، افسوس، ٦٠)

٤ - [ مجازا ] ترمیم و اصلاح۔

"لطافت زبان. کے لحاظ سے آب رواں کی نہریں بہتی تھیں، مگر بعد میں لکھنؤ کی تراش خراش نے اس کو استعارہ و تشبیہہ کی دلدل میں پھنسا دیا۔" (١٩١٢ء، خیالات عزیز، ٢٠٩)