تشبیہ بدیع کے معنی
تشبیہ بدیع کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَش + بی + ہے + بَدِیع }
تفصیلات
iعربی زبان کے لفظ |تشبیہ| کے ساتھ ثلاثی مجر کے باب سے اسم فاعل |بدیع| بطور صفت استعمال ہوا ہے۔ اس طرح یہ مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٩٣٤ء "منشورات کیفی" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
تشبیہ بدیع کے معنی
١ - نادر تشبیہ، انوکھی تشبیہ، عجیب و غریب تشبیہ۔
"نرگس میگوں کو جام شراب سے تشبیہ ہے اور یہ تشبیہ بدیع ہے یعنی بعید بھی ہے اور غریب بھی۔" (١٩٣٤ء، منشورات کیفی، ١١٩)