تصادم کے معنی
تصادم کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَصا + دُم }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے ثلاثی مزید فیہ کے باب تفاعل سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے "مبادی علم حفظ صحت جہت مدارس ہند" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["دھکیلنا","ضرر پہنچانا","باہم ٹکرانا","جھٹکا لگنا","دھکا دینا","دھکا لگنا","صدمہ دینا","ٹکر ہونا"]
صدم تَصادُم
اسم
اسم مجرد ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع : تَصادُمات[تَصا + دُمات]
- جمع غیر ندائی : تَصادُموں[تَصا + دُموں (و مجہول)]
تصادم کے معنی
"چھ ماہ کے تجربہ کے بعد بھی موجودہ جماعت ہائے تبلیغی میں باہمی تصادم اور مجادلہ ہے۔" (١٩٢٣ء، احیائے ملت، ٥٣)
"سڑک پر ایک شدید تصادم کی آواز آتی ہے اور سخت دھماکا ہوتا ہے پھر موٹرکار کے بڑے زور سے بھاگنے کی آواز آتی ہے۔" (١٩٤٤ء، افسانچے، ٢٨)
"حدیث قولی اور عملی میں اگر تصادم ہو تو حدیث قولی کو حدیث عملی پر ترجیح ہو گی۔" (١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٧٦١:٣)
"اکثر سر پر مار پڑنے سے یا گرنے یا تمام جسم کو زور کا صدمہ پہنچنے سے دماغ میں تصادم ہوتا ہے۔ مریض بے ہوش پڑا رہتا ہے۔" (١٨٩١ء، مبادی علم صحت حفظ جہت مدارس ہند، ٣١١)
گردوں پر سپیدی و سیاہی کا تصادم طوفان وہ جلووں کا وہ نغموں کا طلاطم (١٩٣٠ء، روح ادب، ٢٤)
"قوانین قدرت اگر ایک کے بجائے دو طاقتوں کے ہاتھوں میں ہوتے تو یہ باہمی تصادم میں ایک لمحہ کے لیے بھی قائم نہ رہتے۔" (١٩٣٢ء، سیرۃ النبیۖ، ٤٧٥:٤)
تصادم کے مترادف
دھکا, تعارض, ٹکراؤ
دھکیلنا, سرکانا, صَدَمَ, لڑائی, مجادلہ, مقابلہ, مڈبھیڑ, ٹکر, ٹکراؤ
تصادم english meaning
collisionclasha jolta pusha shoveCollisionconflictconflictioncrowdencountermultitude
شاعری
- ایک بے نام خلش جس کو محبت کہیئے
دو نگاہوں کے تصادم سے جواں ہوتی ہے