تعویذ کے معنی

تعویذ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ تَع + وِیذ }

تفصیلات

iعربی زبان سے اسم مشتق ہے ثلاثی مزید فیہ کے باب تفعیل سے مصدر ہے اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦١١ء کو قلی قطب شاہ کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, m["خرز","پناہ دینا","جنتر منتر","جھاڑ پھونک","چاندی کا خول جس میں کاغذ کا تعویذ ڈال کر ڈنڈ وغیرہ پر باندھتے ہیں","دم درود","دم دھاگا","گلے کا ایک زیور","وہ مٹی اینٹوں یا پتھر کا نشان جو قبر کے اُوپر بناتے ہیں","وہ کاغذ جس پر خانے بنا کر اعداد یا اسماء الٰہی یا دُعا سے خانہ پُری کرکے حصول مراد یا حفاظت کے لئے گلے میں ڈالتے یا کسی اور عضو پر باندھتے یا زمین میں گاڑتے یا کنوئیں دریا وغیرہ میں ڈالتے ہیں"]

عوذ تَعْوِیذ

اسم

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : تَعْوِیذات[تَع + وی + ذات]
  • جمع غیر ندائی : تَعْوِیذوں[تَع + وی + زوں (و مجہول)]

تعویذ کے معنی

١ - پناہ میں لینا، بچاؤ۔ (نوراللغات)

 ہاتھ ملتا ہے یہی دل کوئی دل جو نہ ملا جو بناتا ہمیں تعویذ وہ بازو نہ ملا

٢ - کوئی دعا یا آیت یا اسمائے الٰہی یا ان کے اعداد نیز مختلف الفاظ و اعداد جو سادہ یا بطور نقش لکھ کر گلے میں ڈالا یا بازو پر باندھا جاتا ہے، وہ کاغذ جس پر یہ کلمات لکھے ہوں (تعویذ کو حصول مطلب کے لیے کبھی دریا میں بہاتے کبھی جلاتے کبھی کنویں میں ڈالتے کبھی زمین میں دفن کرتے ہیں)۔

"بازو پر بازو بند کہیے یا تعویذ۔" (١٩٤٦ء، شیرانی، مقالات، ٢٢)

٣ - ایک زیور جو عورتیں بازو پر باندھتی ہیں، بازوبند۔

"زیور یہ تھا، سر پر تعویذ (جو جھومر سے ملتے جلتے جڑاؤ ہوتے ہیں)، کانوں میں جھمکے جڑاؤ۔

٤ - جھومر سے مشابہ جڑاؤ زیور جو عورتیں سر پر پہنتی ہیں۔

 مرا تعویذ مرقد اک فرد دفتر غم ہے سبق عبرت کا لینا ہو جسے لے لے وہ مدفن سے (١٩٢٤ء، اعجاز نوح، ٢٣٠)

٥ - وہ پتھر جو قبر کے چبوترے کے اوپر بیچ میں رکھا جاتا ہے، کوہان قبر، سنگ لحد، لوح مزار۔

"غدر کے بعد جب یہ مسجد فوجی قبضے میں آئی تھی تو تعویذ اکھیڑ ڈالا گیا تھا۔" (١٩٠٣ء، چراغ دہلی، مرزا حیرت، ٣٦١)

٦ - کتبہ یا لوح جو مسجد یا دوسری عمارتوں پر نصب کی جاتی ہے۔

تعویذ کے جملے اور مرکبات

تعویذ شفا, تعویذ مدفن, تعویذ ڈنڈ, تعویذ ہول دل, تعویذ تربت, تعویذ جاں

تعویذ english meaning

praying for protection or preservation (by invoking Godor by uttering some charm)having recourse to God; a charman amuleta phylactery; a magic square; a structure of brick or stone work over a grave; a tombstone(use) sculpture sarco phagusa charmamuletasking protectioncharmhaving recourse to the deitytalismanupper part of grave

شاعری

  • کرکے تعویذ رکھیں اُس کو بہت بھاتی ہے
    وہ نظر پانؤں پہ وہ بات دوانی اُس کی
  • پرت ور زور، دھن ور زور، ہور ور زور ناز اس کا
    بہوت پر چیت کا ہونا منجے نصرت کرن تعویذ
  • پیا کا روپ نرمل ہے سدا میرے نین تعویذ
    پیارے کا پرت پیاری کئے نھن پن تھے من تعویذ
  • پری خواں کو لا کوئی افسوس پڑھائے
    کسو سے کوئی جا کے تعویذ لائے
  • خمار حشر سوں کیا غم ہے مے پرستاں کو
    لکھے جو قبر کے تعویذ پر دعاے قدح
  • مرا تعویذ مرقد ایک فرد دفتر غم ہے
    سبق عبرت کا لینا ہو جسے لے لے وہ مدفن سے
  • وہ ہم نہیں جو ہوں دیوانے ایسے کاموں سے
    کسے پلاتے ہو پانی میں گھول کر تعویذ
  • جن کا تعویذ ڈنڈ رائی ہے
    ہاتھ ان کا دیا سلائی ہے
  • وہ تعویذ طو مار کرتے نہیں
    کرامت دکھا پیٹ بھرتے نہیں
  • کر رکھا تعویذ طفلی میں جسے
    اب سو وہ لڑکا سیانا ہو گیا

محاورات

  • تعویذ دھو کے پینا
  • تعویذ عمل میں ہونا
  • تعویذ گنڈے کے بھروسے پر نہ رہنا کچھ کمر کا بھی زور لگانا
  • فقط تعویذ سے کام نہیں نکلتا۔ کمر کا بھی زور چاہئے
  • گلے کا تعویذ بنانا
  • گلے کا تعویذ بننا

Related Words of "تعویذ":