تقسیم کار کے معنی
تقسیم کار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَق + سِیم + کار }
تفصیلات
iعربی زبان کے لفظ |تقسیم| کے ساتھ فارسی زبان کا لفظ|کار| بطور لاحقۂ فاعل لگایا گیا ہے۔ اردو میں ١٩٧١ء کو "تعلقات عامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
صفت ذاتی
تقسیم کار کے معنی
١ - [ فلم سازی ] فلم کی نمایش کرانے والا، فلم کو نمائش کے لیے تقسیم کرنے والا، انگریزی : Distributor۔
"انھوں نے آخر میں فلم کے تقسیم کار کو مبارک باد دی۔" (١٩٧٦ء، اخبارِ جہاں، کراچی، ٣٠ جون، ٣٦)
٢ - [ تجارت ] مال کو فروخت کے لیے بازار میں پھیلانے والا، دکانداروں تک مال پہنچانے والا (فرد یا ادارہ)
"صارفین ڈیلروں، تقسیم کاروں، حصہ داروں اور بیرونی عوام کے دوسرے طبقوں سے ہم آہنگی پیدا کرنے کا کام مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔" (١٩٧١ء، تعلقات عامہ، ١١٢)
٣ - [ میکانیات ] وہ پرزہ جو گیس یا کسی سیال وغیرہ کو تقسیم کر کے مختلف مقامات پر پہنچاتا ہے۔
"چھوٹا گھنٹی نما ڈھکنا ایک گھومتے ہوئے تقسیم کار میں نصب کیا جاتا ہے۔" (١٩٧٣ء، فولاد سازی، ٦١)