تلخ کام کے معنی
تلخ کام کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَلْخ + کام }
تفصیلات
iفارسی زبان سے مکب توصیفی ہے۔ فارسی زبان سے ماخوذ اسم صفت |تلخ| کے ساتھ فارسی زبان سے اسم نکرہ بطور موصوف لگایا گیا ہے۔ اردو میں ١٨٤٦ء کو سب سے پہلے "سراپا سخن" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بد ذائقہ","بد مزا","چاہنے والا","عاجز شخص","مجازاً عاشق"]
اسم
صفت ذاتی
تلخ کام کے معنی
١ - جس کے منہ کا مزہ کڑوا یا خراب ہو، بدمزا۔
عدو کیا زہر دیتا ہے ہم ایسے تلخ کاموں کو لہو کا گھونٹ اتر جاتا ہے جب شیر و شکر ہو کر (١٩٥٧ء، یاس یگانہ، گنجینہ، ٣٧)
٢ - مایوس، ناامید، (مجازاً) عاشق۔
"جب باپ کے رومہ آنے کے بعد اس کی ارادۃً کوئی پرستش نہ ہو تو وہ بہت تلخ کام ہوا۔" (١٩٢٩ء، تاریخ سلطنت رومہ، ٥٨٣)
٣ - ناگوار یا خراب مقصد رکھنے والا، بدخواہ۔
یہ ذکر تھا کہ آ گیا خولی تلخ کام لایا سنان ظلم پہ اک فرق سرخ فام (١٩١٢ء، شمیم بیاض (ق)، ٣٤)
تلخ کام کے مترادف
ناکام
عاشق, نامراد, ناکام, ناکامیاب
تلخ کام english meaning
bitter to the palate; distasteful; disappointedA loverspitfire
شاعری
- اک شخص سے تلخ کام ہوکر
ہر شخص سے پیار کررہا ہوں - نصیب میں ہو غم قحط جن غریبوں کے
اُڑائیں چاپ و مٹن کیا وہ تلخ کام نشاط - ٹونے وہ گاتی، بنتے یہ بیوی کے خود غلام
مصری بھی کھاتے جوتی پہ رکھ کر پہ تلخ کام