تلمیذ

{ تَل + مِیذ }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مزید فیہ کے باب تفعیل کے وزن پر مشتق کیا گیا اسم ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٣٣ء کو "مفتاح الافلاک" میں مستعمل ملتا ہے۔

["لمذ "," تَلْمِیذ"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جمع استثنائی : تَلامِذَہ[تَلا + مِذَہ]

تلمیذ کے معنی

١ - شاگرد، چیلا

"تلمیذ : میں نے سنا ہے کہ اہل ہیئت کہتے ہیں کہ آفتاب ساکن ہے۔" (١٨٣٣ء، مفتاح الافلاک، ٢١)