تمازت کے معنی

تمازت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ تَما + زَت }

تفصیلات

iعربی زبان میں یہ لفظ ایک دخیل کلمے "تموذ| (ترکی مہینہ بمطابق جولائی) سے ماخوذ ہے۔ اردو میں عربی سے اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٧٤ء کو "مراثی میر انیس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["شدید گرمی","گرمی کی تیزی یا شدت"]

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : تَمازَتیں[تَما + زَتیں]
  • جمع غیر ندائی : تَمازَتوں[تَما + زَتوں (و مجہول)]

تمازت کے معنی

١ - گرمی کی شدت، دھوپ کی تیزی۔

 یہ لو یہ تمازت یہ حدت یہ حبس الٰہی عذاب سقر سے بچا (١٩٥٢ء، قطعات، رئیس امروہی، ٣٦٢)

٢ - تمتماہٹ

 اس کے چہرے پہ اب تمازت ہے اس کے غمزوں میں اب حرارت ہے (١٩٣٧ء، نغمۂ فردوس، ١٥٣:٢)

٣ - [ مجازا ] گرمی، تیزی (نگاہ کی)

"یہ حرف جھکنے کا اثر تھا یا اس نگاہ کی تمازت، اس کے رخسار گلابی سے سرخ ہو گئے مگر سر نہ اٹھایا۔" (١٩١٢ء، یاسمین، ١٤٩)

تمازت english meaning

admonisheradvisercouncillorheatintense heat

شاعری

  • تمازت آفتابِ زندگی سے ہوچکی رخصت
    ابھی تک لوگ زیرِ سایۂِ دیوار بیٹھے ہیں!
  • جلا دیا ہے مجھے دھوپ کی تمازت نے
    ملی نہ چھاؤں کہیں بھی‘ تھے سب شجر اس کے
  • گرمی کی ہے یہ فصل تمازت کے ہیں یہ دن
    جھیلوں میں پڑے رہتے سب دشت کے ساکن
  • یہ لو یہ تمازت یہ حدت یہ حبس
    الٰہی عذاب سقر سے بچا

Related Words of "تمازت":