تنویر کے معنی
تنویر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَن + وِیر }روشنی، نور، روشن کرناروشنی، نور
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب تفعیل سے مصدر ہے اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں عربی زبان سے ساخت اور معنی کے اعتبار سے بعینہ داخل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٧٢ء کو "محامد خاتم النبین" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["چمکنا","روشن خیالی","روشنی کی کرنیں"], ,
نرر نُور تَنْوِیر
اسم
اسم نکرہ ( واحد ), اسم
اقسام اسم
- جمع : تَنْوِیریں[تَن + وی + ریں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : تَنْوِیروں[تَن + وی + روں (و مجہول)]
- لڑکا
- لڑکی
تنویر کے معنی
روئے روشن میں دکھا کر شان تنویر ازل دہر کے ظلمت کدے کو جلوہ ساماں کر دیا (١٩٢٩ء، مطلع انوار، ٣٥)
"ولفی گروہ کے اکثر نہایت مشہور لوگ اتقائی تھے اور بیک وقت عقل کی تنویر اور مذہب کی گہرائی کے لیے ساعی تھے۔" (١٩٣٤ء، تاریخ فلسفۂ جدید، ٣:٢)
"تنویر یعنی ایلیومی نیشن کی شدت پر فوٹو الیکٹرک کرنٹ کا انحصار۔" (١٩٧١ء، الیکٹرانی کرنوں کے عملی اطلاقات، ١٦٩)
"تنویر مزید کے لیے ان کے اس غلط قاعدے کی غلطی ایک مثال سے بھی واضح کیے دیتا ہوں۔" (١٩٧٣ء، رسالہ، بینات، کراچی، ٣٥)
تنویر کے جملے اور مرکبات
تنویر مرکزی
تنویر english meaning
illuminationenlightening; illuminationdevoteeenlightenmentTanweerTanveer
شاعری
- دیکھکر صورت سحر اس مہر پر تنویر کی
رہ گئیں آنکھیں کھل آئینہ تصویر کی - ہو داغ برس کا نہ کبھو اس کے برابر
بخشی ہے خدانے یدبیضا کو جو تنویر