تکیہ کے معنی
تکیہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَک + یَہ }
تفصیلات
iفارسی زبان سے دخیل کلمہ ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٦٤٩ء کو "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آرام کرنے کی جگہ","آرام کی جگہ","اعتمادِ کلّی","امدادی فوج","ایک گول لمبا کپڑا روئی یا کسی اور نرم چیز سے بھرا ہؤا جسے سونے کے لئے سرہانے رکھتے ہیں۔ اور زیادہ بڑا ہو تو ٹیک لگاتے ہیں","پشت گاہ","سرہانے رکھنے کی چیز","فقیر کے رہنے کی جگہ","فقیروں کے رہنے کی جگہ","مسکن فقیر"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : تَکْیے[تَک + یے]
- جمع : تَکْیے[تَک + یے]
- جمع غیر ندائی : تَکْیوں[تَک + یوں (و مجہول)]
تکیہ کے معنی
"تکیے کی ضرورت نہ بچھونے کی حاجت۔" (١٨٩٥ء، حیات صالحہ، ٣٩)
نادان ہیں جو کرتے ہیں بھروسا رفقا پر تکیہ وہی اچھا ہے جو ہو اپنے خدا پر (١٩٣١ء، بہارستان، ٤٩١)
"تکبیر کہے اور اٹھاوے سر پھر ہاتھ پھر زانو اور سیدھا کھڑا ہووے بغیر تکیے کے۔" (١٨٦٧ء، نُور الہدایہ، ١٥٥:١)
"گاہ گاہ نہ ہر شام و بگا غالب علی شاہ درویش کے تکیے پر آجاتا ہے۔" (١٨٦٥ء، خطوط غالب، ٥٠)
"اگر میں یہاں نہ آؤں گا تو زندگی بھر تکیہ میں مردوں سے بدتر حالت میں رہے گا۔" (١٩٠١ء آفتاب شجاعت، ١، ٨٤٣:٥)
بید سا کانپتا تھا مرتے وقت میر کو رکھیو مجنوں کے تکیے (١٨١٠ء، کلیات میر، ١٤٥٤)
تکیہ کے مترادف
آسرا
آس, آسرا, اعتبار, اعتماد, بالش, بالین, بھروسہ, پشتی, توکل, سرہانہ, سہارا, قبرستان, گورستان, گیندوا, مسند, وساوا, ٹیک, ڈیرا, کمک
تکیہ کے جملے اور مرکبات
تکیہ بازی, تکیہ پوش, تکیۂ خیال, تکیۂ صدا
تکیہ english meaning
a pillow bolsterpropreliancesupportthe reserve of an army
شاعری
- بے مئے مغیچہ اک دم نہ رہا تھا کہ رہا
اب تلک میر کا تکیہ ہے خرابات کے بیچ - آغوش لحد میں جبکہ سونا ہوگا
جزخاک نہ تکیہ نہ بچھونا ہوگا - جی میں تھا عرش پہ جا باندھیے تکیہ لیکن
بسترا خاک ہی میں اب تو بچھایا ہم نے - نہیں یہ درد گردن آپ کا بے اس کے جائے گا
کہ تکیہ دھوپ میں رکھ دو ذرا اپنے سرہانے کا - صرف اک تکیہ ترا دنیا میں اب رکھتے ہیں ہم
گر طلب رکھتے ہیں ہم تیری طلب رکھتے ہیں ہم - لطف ایزد ہی سے امید یہ ہے انشا کی
کچھ نہیں رکھتے ہیں ہم فضل و ہنر کا تکیہ - اس لئے معروف اب ہم نے یہ لکھی ہے غزل
تھا زبس تکیہ کلام یارو میں تم سے کہوں - جب تنگ آستانہ ترا تکیہ گاہ تھا
ہم کو بھی کوئے عشق میں اک عزوجاہ تھا - تونگر کی طرح درویش کیا مسند بچھا بیٹھے
خدا کا جس کو تکیہ ہو وہ کیا تکیہ لگا بیٹھے - مرد درویش ہوں تکیہ ہے توکل پہ مرا
خرچ ہر روز ہے یاں آمد بالائی کا
محاورات
- (پر) تکیہ کرنا
- بھوکے کو کیا روکھا اور نیند کو کیا (بچھونا) تکیہ
- تن تکیہ من بسرام۔ جہاں پڑ رہے وہاں آرام
- تکیہ پروردگار پر ہونا
- تکیہ دینا
- تکیہ لگانا
- خدا پر تکیہ (توکل) ہونا
- خدا پر تکیہ (توکل) کرنا
- خدا کی ذات کا بھروسہ (تکیہ) ہے
- دس فقیروں کو نہ دیا ایک تکیہ دار کو دے دیا