جدائی کے معنی

جدائی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ جُدا + ای }

تفصیلات

iفارسی زبان میں اسم صفت |جدا| کے ساتھ |ی| بطور لاحقۂ کیفیت لگانے کے لیے |جدا| کے آخر پر |الف| ہونے کی وجہ سے ہمزۂ زاید لگایا گیا تو |جدائی| بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٣٥ء میں "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m[]

جُدا جُدائی

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : جُدائِیاں[جُدا + اِیاں]
  • جمع غیر ندائی : جُدائِیوں[جُدا + اِیوں (واؤ مجہول)]

جدائی کے معنی

١ - (کسی سے) علیحدگی، دوری، ہجر، فراق۔

"حضرت یعقوبؑ کو حضرت یوسفؑ کی جدائی کا اس قدر صدمہ ہوا کہ . ان کی آنکھیں جاتی رہیں۔" (١٩٤٣ء، سیدہ کی بیٹی، ١٤)

٢ - غیریّت، اجنبیّت۔

"توں ہمیں بھائی ہے ہمنا تمنا میں جدائی ہے۔" (١٦٣٥ء، سب رس، ٢٦٥)

جدائی کے مترادف

تفریق, ہجرت

بجوگ, بچھوڑا, بچھویا, برہ, بِرہ, بُعد, تفاوت, تفرقہ, علیحدگی, فراق, فُرقت, مفارقت, وچھوڑا, ہجر

جدائی english meaning

absencedifferences [P]separation

شاعری

  • طریق خوب ہے آپس میں آشنائی کا
    نہ پیش آوے اگر مرحلہ جدائی کا
  • گر دل کی تاب و طاقت یہ ہے تو ہمنشیں ہم
    شامِ غم جدائی کیونکر سحر کریں گے
  • ہوا ہے دن تو جدائی کا سو تعب سے شام
    شب فراق کس امید پر سحر کریے
  • تاب دل صرف جدائی ہوچکی!
    یعنی طاقت آزمائی ہوچکی!!
  • وصل کے دن کی آرزو ہی رہی
    شب نہ آخر ہوئی جدائی کی!
  • قربتوں میں بھی جدائی کے زمانے مانگے
    دل وہ بے مہر کہ رونے کے بہانے مانگے
  • کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم
    تُو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لئے آ
  • مہینے وصل کے گھڑیوں کی صورت اُڑتے جاتے ہیں
    مگر گھڑیاں جدائی کی گزرتی ہیں مہینوں میں
  • کوئی سوال جو پوچھے تو کیا کہوں اس سے
    بچھڑنے والے! سبب تو بتا جدائی کا
  • تم سے ملے بھی ہم تو جدائی کے موڑ پر
    کشتی ہوئی نصیب تو دریا نہیں رہا

محاورات

  • ظرافت آتش افروز جدائی است

Related Words of "جدائی":