جمعہ کے معنی
جمعہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ جُم + عَہ }
تفصیلات
iعربی زبان سے اردو میں آیا اور "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اکھاڑا یا دنگل جو جمعہ کو ہو","چھٹی کا دم","دنگل یا اکھاڑا جو جمعہ کے جمعہ ہوتا ہے","شکر وار","مسلمانوں کے ہفتے کا ساتواں دن","نماز جمعہ","یوم آدینہ","یوم الرّاحت","یومِ فضل"]
اسم
اسم معرفہ ( مذکر )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : جُمْعِے[جُم + عِے]
- جمع : جُمْعِے[جُم + عِے]
- جمع غیر ندائی : جُمْعوں[جُم + عوں (و مجہول)]
جمعہ کے معنی
"میں تو یہ چاہتی کہ جو دنیا کا دستور ہے جمعہ پیر چالے ہوتے"۔
"ہادی علی شاہ . جمعہ کے بعد وعظ فرماتے تھے"۔ (منازل السائرہ،راشد الخیری، ١٠٣)
جمعہ کے جملے اور مرکبات
جمعۃ المبارک, جمعۃ الوداع
جمعہ english meaning
(lit) "The day of the congregation"; Friday (on which day Musalmans assemble to pray at the great mosque); a collection of thingsa handfulfourteenFriday
شاعری
- بھاگی نماز جمعہ تو جاتی نہیں ہے کچھ
چلتا ہوں میں بھی ٹک تو رہو میں نشے میں ہوں - شرط ثانی ہے کہ ہو جمعہ تو تا خیر کرو
جمعے کو وقت نماز اوس کو نہ تکبیر کرو - ہمسائی! میرے سر کی قسم آئیو ضرور
کونڈا کروں گی جمعہ کو سید جلال کا - جمعہ منگل کو پالی کی ہے دھوم
گلیوں میں روز حشر کا ہے ہجوم - جمعہ کی رات یا در روز جمعہ
پھرے گا یا اگر تو در دوشنبہ
محاورات
- جمعہ پیر اسی دروازے کے فقیر
- جمعہ جمعہ آٹھ دن (روز)
- جمعہ جمعہ آٹھ دن (روز) کی پیدائش
- جمعہ چھوڑ سنیچر نہائے (اس کا سنیچر کبھی نہ جائے) اس کے جنازے کوئی نہ جائے
- جمعہ کو نکاح ہفتہ کو طلاق
- جمعہ جمعہ آٹھ دن (کی پیدائش)
- جمعہ چھوڑ سنیچر نہائے‘ اس کا سنیچر کبھی نہ آئے