جمعیت کے معنی
جمعیت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ جَم + عیْ + یَت }
تفصیلات
iعربی زبان میں اسم |جمع| کے ساتھ عربی قواعد کے تحت |یائے مشدد| اور |ت| بطور لاحقہ لگانے سے |جمعیت| بنا اردو میں اصل معنی اور حالت میں ہی بطور اسم مستعمل ہے ١٦٣٥ء میں سب رس میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اکٹھا ہونا","دل جمعی"]
جمع جَمْعِیَّت
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : جَمْعِیَّتیں[جَم + عی + یَتیں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : جَمْعِیَّتوں[جَم + عی + یَتوں (و مجہول)]
جمعیت کے معنی
مگر جب سے پیدا ہوا کچھ شعور تو جمعیت دل میں آیا فتور (١٩١١ء، کلیات اسماعیل، ١١)
"وہ مع اپنی جمعیت کے ایک مورچے پر متعین تھے۔" (١٩٠١ء، حیات جاوید، ١٦)
"اس اثنا میں قبیلہ مذحج کی ایک جمعیت نظر آئی۔" (١٩١٤ء، سیرت النبیۖ، ٢٨:٢)
جمعیت مال و زر میں حکمت کیا ہے تکلیف کی اس جمع میں راحت کیا ہے (١٩٥٥ء، رباعیات امجد، ٧٤:٣)
کل بدقت نظر آئے جو ہو ہر جز پہ نگاہ ایک اک دانے سے جمعیت خرمن کب تک (١٨٥٤ء، غنچۂ آرزو، ٧٥)
ہندوؤں میں ہے ملاپ اسلامیوں میں انقلاب ان کی جمعیت بھی دیکھ ان کی پریشانی بھی دیکھ (١٩٣١ء، بہارستان، ٥٢٢)
"یہ لوگ اپنے ساتھ مزدوروں کی ایک بڑی جمعیت لے گئے تھے۔" (١٩٤٤ء، آدمی اور مشین، ٢٦٩)
جمعیت کے مترادف
اجتماع, تسکین, سپاہ, انبوہ
اجتماع, اطمینان, انبوہ, تسلی, تسکین, تشفی, جمگھٹ, جمگھٹا, سپاہ, فراہمی, فوج, گروہ, لشکر, مجمع
جمعیت english meaning
a collectionassemblagebandpartybody; an army; collectednesscomposuretranquillitypeace (of mind); wealthaffluence; recollectionreflectioncollectiongatheringleagueorganizationpeacerecollectionsatisfactiontransquillity
شاعری
- جس جمعیت تھے جمع ترا دل جو نا اچھے
اس جمعیت تھے تج کوں پراگندگی بھلی - اگر جمعیت دل ہے تجھے منظور قانع ہو
کہ اہل حرص کے کب کام خاطر خواہ ہوتے ہیں - جس صف پہ چمک کر گری گھمسان کر آئی
جمعیت اعا کو پریشان کر آئی - ایسے رم خوردہ سے جمعیت دل کیا چاہوں
دیکھ کر اپنی ادائیں جو پریشاں ہو جائے - اس کاہ نمط جس سے باندھے کوئی گلدستہ
گو ہیچ ہوں پر مجھ سے جمعیت دلہا ہے