جمگھٹ کے معنی
جمگھٹ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ جَم + گَھٹ }
تفصیلات
iسنسکرت سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں اصل معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٠٣ء میں "رانی کیتکی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بڑی دیوالی کی پچھلی رات","بھیڑ بھڑکا","دیوالی کی اخیر رات"]
جنم+گھٹکہ جَمْگَھٹ
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمگھٹ کے معنی
"واپس آکر دیکھا تو تماشائیوں کا جمگھٹ بیٹھا ہے۔" (١٩٤٠ء، ساغر محبت، ١٧)
ہجوم رکھتے ہیں جانباز یوں ترے آگے جواریوں کا دیوالی کو جیسے جمگھٹ ہو (١٨٣١ء، دیوان ناسخ، ١١٩:٢)
"داہنی طرف کے بائیس پیچ یہ ہیں: کاٹھا، بیٹھک، اڑی، اندرا . جمگھٹ، تسما، چھلاوہ۔" (١٨٧٣ء، عقل و شعور، ٤٢٦)
جمگھٹ ہے افق کے بادلوں کا یہ سرخ وہ سانولا سلونا (١٩٤٤ء، عروس فطرت، ٦٣)
"بیگم کے دل سے دعاؤں کے جمگھٹ نکل پڑے۔" (١٩٦٩ء، معصومہ، ٢٠)
جمگھٹ english meaning
a dense massa crowdmultitude
شاعری
- یہ کہہ کے جو ڈھپلی کے تئیں گت پہ بجایا
اس ڈھب سے اسے چوک کے جمگھٹ میں نچایا - ہر سو ہیں لگائے محشری ٹھٹ
جھرمٹ کہیں مجرموں کا جمگھٹ