جنگ آزمائی کے معنی
جنگ آزمائی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ جَنْگ (ن مغنونہ) + آز + ما + ای }
تفصیلات
iفارسی زبان میں اسم |جنگ| کے ساتھ مصدر |آزمودن| سے مشتق صیغۂ امر |آزما| بطور لاحقۂ فاعلی لگا اور پھر آخر پر |الف| ہونے کی وجہ سے ہمزہ زائد لگا کر |ی| بطور لاحقۂ کیفیت لگنے سے |جنگ آزمائی| بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩١٥ء میں "فلسفۂ اجتماع" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جنگ آزمائی کے معنی
١ - جنگ آزمودہ ہونا، جنگ جوئی کا تجربہ۔
"اپنے موجودہ رتبہ پر شجاعانہ جنگ آزمائیوں ہی سے پہونچا تھا۔" (١٩١٥ء، فلسفۂ اجتماع، ١٢٨)
٢ - لڑائی، معرکہ آرائی۔
"ایتھنز کو پھر جنگ آزمائی کرنی پڑی۔" (١٩٢٧ء، یونان قدیم، ٦٤٥)