جھوکنا
{ جھوک (و مجہول) + نا }
تفصیلات
iسنسکرت میں اصل لفظ |کشیپ| سے ماخوذ اردو زبان میں |جھوک| بنا اور اردو قاعدہ کے تحت |نا| بطور علامت مصدر لگانے سے |جھوکنا| بنا۔ اردو میں بطور فعل مستعمل ہے۔ ١٨١٨ء میں "دیوان اظفری" میں مستعمل ملتا ہے۔
["کشیب "," جھوکْنا"]
اسم
فعل متعدی
جھوکنا کے معنی
جو بساط اپنی میں تھا ہوش و خرد جھوکا جھولی میں تری لا لالیاں (١٨١٨ء، دیوان اظفری، ٢٠)
"جس بات سے روکنا یا جس کام پر جھوکنا منظور ہو اس میں پوری پوری اطاعت سننے والوں سے لے سکیں۔" (١٨٨٠ء، آب حیات ٦٢)
"انہوں نے بری جگہ بیٹی کو جھوک دیا۔" (١٩٢٦ء، نور اللغات، ٢، ٤٧٤)
اندیشہ بے شمار یک ٹھوک میزان نبولی میں لا جھوک (١٨٣١ء، من موہن، ٣٢ ب)
مترادف
ریلا
انگلش
["To throw","cast","tors; to tors down","pour down","quaff","quzzle","swill; to put (in) to supply (fuel","to a furnace or oven)","to heat (an oven or a furnace); to set fire to (straw); to sway","roll","rell","stagger"]