جھٹکنا کے معنی
جھٹکنا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ جَھٹَک + نا }
تفصیلات
iہندی سے ماخوذ اسم |جھٹک| کے ساتھ |نا| بطور لاحقۂ مصدر لگانے سے |جھٹکنا| بنا۔ اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٥٧ء، کو "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اپنا ہاتھ دوسرے کے ہاتھ سے جھٹکا دے کر چھڑانا","بیماری سے کمزور ہونا","جنبش دینا","جھاڑنا زور سے","جھٹکا دے کر کھینچنا","دبلا ہونا","دھکا دینا","دیکھئے: جھٹکا کرنا","صدمہ پہنچانا","لاغر ہونا"]
جھٹک جھَٹَکْنا
اسم
فعل متعدی
جھٹکنا کے معنی
کس نے بھگے ہوئے بالوں سے جھٹکا پانی جھوم کے آئی گھٹا ٹوٹ کے برسا پانی (١٩٣٨ء، سریلی بانسری، ١٩))
زبردستی لیا بوسہ جو اس کا وصل کی شب میں بہت جھگڑا بہت بگڑا بہت جھٹکا بہت پٹکا (١٨٣٢ء، دیوان رند، ٢٤:١)
جھٹکے ہے جب وہ ہاتھ تو کیا کیا ہمارا دل جھٹکے اٹھاتا ہاتھ کے چھٹکاؤ پر نہیں (١٨٤٩ء، کلیات ظفر، ٧٧:٢)
بدن جھٹکا ہے ایسا ایک لیلٰی کی محبت میں مری رانوں سے مجنوں کے کہیں بازو نکلتے ہیں (١٨٣٦ء، ریاض البحر، ١٢٩)
جھٹکنا english meaning
jerkpull violentlyshaketwitch
محاورات
- منہ جھٹک جانا، جھٹکنا
- ہاتھ جھٹکنا