جھڑکی کے معنی
جھڑکی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ جِھڑ + کی }
تفصیلات
iسنسکرت زبان میں |جھڑکنا| سے اسم مصدر |جھڑکی| اردو میں بطور اسم مستعمل ہے ١٧٩٢ء میں قلمی نسخہ "دیوان محب" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["زجرد توبیخ","سخت بات","لعنت ملامت","ڈانٹ ڈپٹ"]
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : جِھڑْکِیاں[جِھڑ + کِیاں]
- جمع غیر ندائی : جِھڑْکِیوں[جِھڑ + کِیوں (و مجہول)]
جھڑکی کے معنی
"جھڑکی ایک قسم کی ڈانٹ ہے جس میں نفرت کا اظہار ہے۔" (١٩٦١ء، اردو زبان اور اسالیب، ٢٤٩)
"دانوں پچ شروع ہوئے اور ایک دستی دو دستی. جھڑکی. قفلی ہوتے ہوتے شہزادے نے رخشاں کی کمر بند زنجیر میں ہاتھ ڈال کر ایک ہی قوت میں سر سے بلند کیا۔" (١٩٤٣ء، دلی کی چند عجیب ہستیاں، ٥٨)
جھڑکی کے مترادف
دھمکی, زجر, ڈپٹ
توبیخ, خفگی, دھمکی, زجر, گھرکی, گُھرکی, نکوہش, ڈانٹ, ڈپٹ
جھڑکی english meaning
Jerk; repercussion; snapping; snappishness; forwning; threat; scoleling; rebukebrowbeatingrebuffrebukeScoldingsnappishnessthreat
شاعری
- گالی جھڑکی خشم و خشونت یہ تو سردست اکثر ہیں
لطف گیا احسان گیا انعام گیا اکرام گیا - ذلیل و خوار ہیں ہم آگے خوباں کے ہمیشہ سے
پریکھا کچھ نہیں ہے ہم کو ان کی جھڑکی گالی کا - پیار سے جھڑکی کبھی دے بیٹھتے تھے وہ ہمیں
اے ظفر یہ گالیوںکی باڑ سی جھڑتی نہ تھی - کیوں میاں صبح تو جھڑکی ہمیں اور گالی ہے شام
سخن الطاف کا وہ اور یہ مدارات کی بات - اک آن نہیں کل پڑتی ہے ہر آن کی چیٹک لانے میں
نہ داخل جھڑکی کھانے میں نہ شامل ناز اٹھانے میں - جھڑکی سے، اُس نے ہم کو خفا دیکھ کر، کہا
کیا ناپسند گنتے ہو اس رسم و راہ کو - جھڑکی دے گالیاں دے ستمگر ذلیل کر
کافر ہو اے صنم جو ذرا دل میں رنج لائے