جیسا کے معنی
جیسا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ جے + سا }{ جَے (ی لین) + سا }
تفصیلات
iپراکرت میں اس کا تلفظ |جئیس او| اور سنسکرت میں |یادرش کہ| ہے۔ زیادہ احتمال یہ ہے کہ پراکرت سے آیا ہو گا کیونکہ اس سے زیادہ مماثلت رکھتا ہے۔ ١٧٧٢ء میں شاہ میر نے "انتباہ الطالبین" میں استعمال کیا۔, iپراکرت کے اصل لفظ |جئیس او| سے ماخوذ |جیسا| اردو میں بطور حرف استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٧٢ء کو شاہ میر کی "انتباہ الطالبین" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اسم موصول","جس صورت کا","جس طرح","جس طرح سے","جس طرح کا","جس طریقے سے","صورت یا دھنگ کا","ویسا کا نقیض"]
جئیساو جَیسا
اسم
حرف تشبیہ ( مذکر - واحد ), حرف شرط, حرف تشبیہ
اقسام اسم
- ["جنسِ مخالف : جیسی[جے + سی]","جمع : جَیسِے[جَے (ی لین) + سے]"]
- جنسِ مخالف : جَیسی[جَے (ی لین) + سی]
جیسا کے معنی
["\"ان سے معزز ترین مسلمانوں جیسا برتاؤ کیا\" (١٩١٨ء، مسئلہ شرقیہ، ٣)","\"کوئی کشش جیسے ہر بار مجھے کھینچ کر واپس لے آئی ہے\"۔ (١٩٥٦ء، چنگیز، ٧٣)"]
["\"جیسا کرو گے ویسا بھرو گے\" (کہاوت)","\"جیسے ہی کسی کو اپنی لمبی چوڑی تعظیم کرتے دیکھا تو اس سے بگڑ کر کہہ دیا ہوتا کہ کیا مجھ کو بناتا ہے\"۔ (١٨٩٩ء، رویائے صادقہ، ١٧٩)"]
جو کوئی جیسا کرے ویسا ہی ملتا ہے اوسے دل نے مجھ کو دکھ دیا دل کو ستایا آپ نے (١٨٦٦ء، ہزبر، دیوان، ١٠١)
"کوئی کشش ہر بار مجھے جیسے کھینچ کر واپس لے آئی ہے۔" (١٩٥٦ء، چنگیز، ٧٣)
"ان سے معزز ترین مسلمانوں جیسا برتاؤ کیا۔" (١٩١٨ء، مسئلہ شرقیہ، ٣)
"جیسے ہی کسی کو اپنی لمبی چوڑیخ تعظیم کرتے دیکھا تھا اس سے بگڑ کر کہہ دیا ہوتا کہ کیا مجھ کو بناتا ہے۔" (١٩٨٨ء، روپائے صادقہ، ١٧٩)
جیسا کے جملے اور مرکبات
جیسا تیسا, جیسا کہ, جیسی کی تیسی, جیسے جیسے, جیسا کچھ
جیسا english meaning
according asin like mannerSuch as
شاعری
- دشمن ہو‘ یار جیسا درپے ہے خوں کے میرے
ہے دوستی جہاں واں یوں ہی ہوا کرے ہے - مجھ کو معلوم نہیں حُسن کی تعریف‘ مگر
میری نظروں میں حسیں وہ ہے جو تجھ جیسا ہے - طالب ہیں تیرے رحم کے ہم، عدل کے نہیں
جیسا بھی اپنا جرم تھا، تقصیر جو بھی تھی - کہتا ہے درپن میرے جیسا بن!
تاریکی کی موت! ایک نحیف کرن - خدا کی ہے یہی پہچان، شاید
کہ کوئی اور اُس جیسا نہیں ہے - ہم جیسا کیا دیکھا ہے!
تم نے سادہ اور کوئی! - میں ساحل ہوں امجد اور وہ دریا جیسا ہے
کتنی دوری ہے دونوں میں، قربت کتنی ہے! - ہے جو بھی پھول وہ فردِ حساب جیسا ہے
گئی رُتوں میں جو بوئے تھے اب کی بار کِھلے - چاند جیسا ہے وفق بھیتر عیاں
چہرہ کا از گلال آتش فشاں - تو ہے جیسا اس خم و چم کا کوئی گلرو نہیں
قوس و شمشیر و بلال و خنجر و محراب کیا
محاورات
- اپنے ہاتھ بل بل جائیے جیسا من ہو تیسا کھائیے
- اپنے ہاتھ کے بل بل جائیے جیسا من ہو (- چاہیے) تیسا کھائیے
- اپنے ہاتھ کے بل بل جایئے‘ جیسا من ہو ویسا کھایئے
- اوچھے کے ساتھ احسان کرنا ایسا جیسا بالو میں موتنا
- بنیوں جیسا( کاسا) چلن
- بھائی جیسا دوست نہیں بھائی جیسا دشمن نہیں
- تریاین نر ہے ایسا راہ بٹاؤ ہووے جیسا
- تو کنر کے مارے پھرت کیوں من میں پچھتایو۔ جس نے جیسا دیوہے تس نے تیسا پایو
- جب جیسا تب تیسا
- جیسا آقا ویسا نوکر