حقیقت میں کے معنی
حقیقت میں کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ حَقی + قَت + میں (ی مجہول) }
تفصیلات
١ - دراصل، اصل میں، واقعی، فی الواقع۔, m["اصل میں"]
اسم
متعلق فعل
حقیقت میں کے معنی
١ - دراصل، اصل میں، واقعی، فی الواقع۔
شاعری
- یہ کس صبحِ حقیقت میں کُھلی ہے آنکھ میری
کہ تیرے خواب بھی اب ساتھ چھوڑے جارہے ہیں - میرا تمام فن ‘ مِری کاوش مِرا ریاض
اِک ناتمام گیت کے مصرعے ہیں جن کے بیچ
معنی کا ربط ہے نہ کسی قافیے کا میل
انجام جس کے طے نہ ہُوا ہو‘ اِک ایسا کھیل!
مری متاع‘ بس یہی جادُو ہے عشق کا
سیکھا ہے جس کو میں نے بڑی مشکلوں کے ساتھ
لیکن یہ سحرِ عشق کا تحفہ عجیب ہے
کھلتا نہیں ہے کچھ کہ حقیقت میں کیا ہے یہ!
تقدیر کی عطا ہے یا کوئی سزا ہے یہ!
کس سے کہیں اے جاں کہ یہ قصہ عجیب ہے
کہنے کو یوں تو عشق کا جادو ہے میرے پاس
پر میرے دِل کے واسطے اتنا ہے اس کا بوجھ
سینے سے اِک پہاڑ سا‘ ہٹتا نہیں ہے یہ
لیکن اثر کے باب میں ہلکا ہے اس قدر
تجھ پر اگر چلاؤں تو چلتا نہیں ہے یہ!! - کالا جادُو
میرا تمام فن‘ مِری کاوش‘ مِرا ریاض
اِک ناتمام گیت کے مِصرعے ہیں جن کے بیچ
معنی کا ربط ہے نہ کسی قافیے کا میل
انجام جس کا طے نہ ہُوا ہو‘ اِک ایسا کھیل!
مری متاع‘ بس یہی جادُو ہے عشق کا
سیکھا ہے جس کو میں نے بڑی مشکلوں کے ساتھ
لیکن یہ سحرِ عشق کا تحفہ عجیب ہے
کھلتا نہیں ہے کچھ کہ حقیقت میں کیا ہے یہ!
تقدیر کی عطا ہے یا کوئی سَزا ہے یہ!
کس سے کہیں اے جاں کہ یہ قصّہ عجیب ہے
کہنے کو یوں تو عشق کا جادُو ہے میرے پاس
پر میرے دل کے واسطے اتنا ہے اِس کا بوجھ
سینے سے اِک پہاڑ سا‘ ہٹتا نہیں ہے یہ
لیکن اَثر کے باب میں ہلکا ہے اِس قدر
تجھ پر اگر چلاؤں تو چلتا نہیں ہے یہ!! - گلیاں
(D.J. ENRIGHT کی نظم STREETS کا آزاد ترجمہ)
نظم لکھی گئی تو ہنوئی کی گلیوں سے موسوم تھی
اس میں گرتے بموں سے نکلتی ہُوئی موت کا تذکرہ تھا‘
فلاکت‘ دُکھوں اور بربادیوں کی اذیّت بھری داستاں درج تھی
اِس کے آہنگ میں موت کا رنگ تھا اور دُھن میں تباہی‘
ہلاکت‘ دُکھوں اور بربادیوں کی الم گُونج تھی
نظم کی اِک بڑے ہال میں پیش کش کی گئی
اِک گُلوکار نے اس کو آواز دی
اور سازینے والوں نے موسیقیت سے بھری دُھن بنا کر سجایا اِسے
ساز و آواوز کی اس حسیں پیشکش کو سبھی مجلسوں میں سراہا گیا
جب یہ سب ہوچکا تو کچھ ایسے لگا جیسے عنوان میں
نظم کا نام بُھولے سے لکھا گیا ہو‘ حقیقت میں یہ نام سائیگان تھا!
(اور ہر چیز جس رنگ میں پیش آئے وہی اصل ہے)
سچ تو یہ ہے کہ دُنیا کے ہر مُلک میں شاعری اور نغمہ گری کی زباں ایک ہے
جیسے گرتے بموں سے نکلتی ہُوئی موت کی داستاں ایک ہے
اور جیسے تباہی‘ فلاکت دُکھوں اور بربادیوں کا نشاں ایک ہے
سچ تو یہ ہے کہ اب کرّہ ارض پر دُوسرے شعر گو کی ضرورت نہیں
ہر جگہ شاعری کا سماں ایک ہے
اُس کے الفاظ کی بے نوا آستیوں پہ حسبِ ضرورت ستارے بنانا
مقامی حوالوں کے موتی سجانا
تو ایڈیٹروں کے قلم کی صفائی کا انداز ہے
یا وزیرِ ثقافت کے دفتر میں بیٹھے کلکروں کے ہاتھوں کا اعجاز ہے!! - آنکھوں سے جدا کب ہے حقیقت میں وہ لیکن
اس کو تو تصور کی حقیقت نہیں معلوم - تو حق اس کا ہے کچھ نہیں اس میں حرف
حقیقت میں سب اس کے ہے حق بہ طرف - قطرہ اپنا بھی حقیقت میں ہے دریا لیکن
ہم کو تقلید تنک ظرفی منصور نہیں - جسے کچھ بھی حلاوت معرفت کی ہے سمجھتا ہے
حقیقت میں ہیں سب یک ذات جیسے قند اور بولا - فردوسی زماں ہو حقیقت میں اے سحر
دھوئی دھلائی کوئی جنت کی ہے زباں - حقیقت میں نہیں نقش و نگار اپنے تو یاں قائم
دِکھائی دے ہیں جو تجکو زمانے کی دورنگی سے