حلوا

{ حَل + وا }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مصدر ہے جوکہ اردو میں حاصل مصدر اور مزید اسم نکرہ کے طور پر رائج ہے۔ اردو میں ١٦٤٩ء کو "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • واحد غیر ندائی : حَلْوِے[حَل + وِے]
  • جمع : حَلْوِے[حَل + وِے]
  • جمع غیر ندائی : حَلْووں[حَل + ووں (و مجہول)]

حلوا کے معنی

١ - کھانا جو گھی اور شکر سے بنتا ہے۔ ایک نرم اور مرغن شیرینی جو گھی، شکر، یا میدے یا بعض قسم کے پھل اور ترکاری وغیرہ سے بنائی جاتی ہے۔

 حلوا کھلایا شیخ نے اور وعظ بھی کہا حلوا تو پیٹ میں ہے مگر دل میں کچھ نہیں (١٩٢١ء، کلیات، اکبر، ١٦٠:٢)

٢ - تر چیز، نرم چیز(کھانے کی)

"ستر برس ہوئے کہ دانت چوہے کی نذر کیے تب سے حلوے پر بسر ہے"۔ (١٨٨٠ء، فسانہ آزاد، ٢٨:١)

٣ - ایک دوا جو سفوف ہے اور اسے شہد یا شکر میں ملا کر حلوا بنا لیتے ہیں۔

 یہ مسند ہے اس پر کوئی بیٹھ جاؤ یہ حلوہ ہے سب اس کو مل بانٹ کھاؤ

٤ - مفت کا مال بغیر محنت کے ہاتھ آنے والا مال۔

"ناند رکھے ہیں اور ان میں لبالب آم بھرے ہوئے ہیں، موتی چور، حلوہ، شاہ پسند . غرض کہاں تک گنواؤں آموں کی قسمیں"۔

٥ - آم کی ایک قسم کا نام، جا بجا۔

 خدا کا شکر دیا اس نے مجھ کو بوسہ لب کسے نصیب یہ حلوائے بادشاہ پسند (١٩٠٧ء، کلیات، اکبر، ١٢٩:١)

٦ - [ عامیانہ ] بوسہ لب۔

مرکبات

حلواے عید, حلواے گزر, حلوا مانڈا, حلوا ماہی, حلواے مرگ, حلواے مسقط, حلواے تر, حلوا خاتون, حلوائے خبیص, حلواے رشتہ, حلوا روٹی, حلواے شکر, حلواے آشتی, حلواے برنج, حلواے بہشتی, حلواے بے دود, حلوا پوری, حلواے مغزی, حلواے مقراضی

انگلش

["sweat meat; a kind of pudding made of flour","ghi and sugar or of suji","ghi","syrup","dried cocoanut","and spices; an electuary; anything soft and sweet fruit","fruit"]