حملہ کے معنی
حملہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ حَم + لَہ }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٣٢ء کو"کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["چڑھائی (کردینا کرنا ہوجانا ہونا کے ساتھ)"]
حمل حَمْلَہ
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : حَمْلے[حَم + لے]
- جمع : حَمْلے[حَم + لے]
- جمع غیر ندائی : حَمْلَوں[حَم + لوں (واؤ مجہول)]
حملہ کے معنی
"٣٠ اگست کو احمداللہ خاں نے ہلدور پر حملہ کر دیا۔" (١٩٧٨ء، کارجہاں دراز ہے، ٧١:١)
"ارنا زخمی ہو کر حملہ کرتا ہے۔" (١٩٠٤ء، ہندوستان کے بڑے شکار، ٥١)
"ہاں یہ ضرور جان گیا ہوں کہ ان کی یاد باشی کا اصلی گریہ ہے کہ یہ کسی دوسرے پر کبھی حملہ نہیں کرتے۔" (١٩٤٧ء، فرحت، مضامین، ٣٤:٧)
"کسی شخص کی طرف گھوڑا بڑھانا حملہ ہے اور اس کو گھوڑے سے ٹکر دے دینا زد و کوب میں داخل ہے۔" (١٩٤٥ء، مبادی قانون فوجداری، ٢٦٥)
"بخار کے پہلے حملہ کے بعد کئی اور حملے اس وقت ہوتے ہیں جب جیسے ٹوٹتے ہیں اور طفیلی اور زہریلے مادے خون میں خارج ہوتے ہیں۔" (١٩٧٤ء، معیاری حیوانات، ٢٩:٢)
حملہ کے مترادف
پیش قدمی, چوٹ, چڑھائی, تاخت
تاخت, تاز, چوٹ, چڑھائی, حربہ, دھاوا, ضرب, غارت, لُوٹ, وار, ہلّا, ہلّہ, یلغار, یورش
حملہ کے جملے اور مرکبات
حملہ آور, حملہ آوری, حملۂ دم, حملہ گیری, حملۂ مجرمانہ, حملۂ معمولی, حملہ ور
حملہ english meaning
chargeattackassaultonsetstorm; aggressioninvasion; a strokebeatinvasiononslaught
شاعری
- نگاہ و غمزہ و ناز و ادا نے دل کو گھیرا ہے
کیا ان کافروں نے حملہ بیچارے مسلماں پر - جو سیف الملوک جیوں انکھیاں مونچیا
وہ عفریت وہیں واں نے حملہ کیا - ناموس مجھے صافی طینت کی ہے ورنہ
رستم نے مری تیغ کا حملہ نہ سنبھالا - تول کر تیغ علی کرتے تھے جب حملہ حسین
تہلکہ پڑ جاتا تھا سو سو قدم ہر ہاتھ میں - صف کی صف ہوگئی بے سر نہ چلا کچھ چارا
معرکہ حملہ اول ہی میں حرنے مارا
محاورات
- بلی بھی دب کر حملہ کرتی ہے