خاردار کے معنی
خاردار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ خار + دار }
تفصیلات
iفارسی زبان میں اسم |خار| کے ساتھ فارسی مصدر |داشتن| سے فعل امر |دار| بطور لاحقہ فاعلی لگانے سے مرکب |خار دار| بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٦٩٥ء کو "دیپک پتنگ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایذا پہنچانے والا","تکلیف دہ","چبھنے یا چبھانے والا","داڑھی دار","وہ لڑکا جس کی داڑھی نکل آئی ہو","ڈاڑھی والا","کانٹوں بھرا","کانٹوں والا","کانٹے دار"]
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
خاردار کے معنی
"وہاں نہ کوئی ندی تھی نہ نالا. خار دار جھاڑیاں کھوہ کی سپاٹ دیواروں میں اگ آتی تھیں" (١٩٨٣ء، اپس کے گیت (ترجمہ)، ٦٧)
نہ کھا دیکھ ان کافر آنکھوں کی مار کہ ہیں ان کی پلکیں بہت خار دار (١٩١٠ء، قاسم اور زہرہ، ٦٣)
"اس خار دار مسئلہ پر محاکمہ لکھا ہے" (١٩٠٠ء، امیر مینائی، مکاتیب، ٣٧٧)
"آج کل آپ خاصے خار دار معلوم ہوتے ہیں" (١٩٧٥ء، اردو نامہ، کراچی، (مارچ)، ٢٤١:٥٠)
خاردار english meaning
(of wire) barbedcritical acumenelegance as poetshrewdnessskill in versificationthornytroublesome
شاعری
- سنگن لفظ مچھلیاں ہے بس جل جھار
لگانی معاقی مگر خاردار