خربوزہ کے معنی
خربوزہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ خَر + بُو + زَہ }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں اپنی اصل حالت اور معنی میں مستعمل ہے ١٤٢١ء "شکار نامہ، رسالہ شہباز" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["سردا اور گرما کے خاندان کا ایک پھل","گول بیضوی نیز چپٹی شکل کا ایک پھل جو خوشبودار اور میٹھا ہوتا ہے اور عام طور پر ریتلی یا نرم زمین میں اس کی فصل اچھی ہوتی ہے قبض کشا\u2018 پیشاب آور\u2018 مفرح ہوتا ہے لکھنؤ کا خربوزہ اپنی خوشبو کے لئے مشہور ہے"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : خَرْبُوزے[خَر + بُو + زے]
- جمع : خَرْبُوزے[خَر + بُو + زے]
- جمع غیر ندائی : خَرْبُوزوں[خَر + بُو + زوں (و مجہول)]
خربوزہ کے معنی
١ - گول بیضوی نیز چپٹی شکل کا ایک پھل جو خوشبودار اور میٹھا ہوتا ہے اور عام طور پر ریتلی یا نرم زمین میں اس کی فصل اچھی ہوتی ہے۔ قبض کشا، پیشاب آور مفرح ہوتا ہے۔
"یہاں سے میرے لیے کھانا اور خربوز تربوز کافی مقدار میں آتے تھے" (١٩٤٠ء، مضامین، رموزی، ٤٨)
محاورات
- آم (کھاﺋﮯ) پال کا خربوزہ (کھاﺋﮯ) ڈال کا (پانی پئے تال کا)
- چھری خربوزے پر گرے یا خربوزہ چھری پر‘ نقصان خربوزے کا ہی ہوگا
- خربوزہ بخور ترابا فالیزچہ کار
- خربوزہ چاہے دھوپ کو اور آم کو چاہے مینہ ناری چاہے زور کو اور بالک چاہے نیہ
- خربوزہ چھری پر گرے تو خربوزے کا ضرر چھری خربوزے پر گرے تو خربوزے کا ضرر
- خربوزے کو دیکھ کر خربوزہ رنگ پکڑتا ہے
- کچھ تو خربوزہ میٹھا کچھ اوپر سے (ڈالا قند) قند پڑا
- کچھ تو خربوزہ میٹھا اور کچھ اوپر سے قند پڑا