خفگی کے معنی

خفگی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ خَفَگی }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |خفہ| کی |ہ| مبدل بہ گ، اور |ی| بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے |خفگی| بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٩٤ء کو "دیوان بیدار" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["کبیدہ خاطری"]

خفا خَفَگی

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : خَفَگِیاں[خَفَگِیاں]
  • جمع غیر ندائی : خَفَگِیوں[خَفَگِیوں (و مجہول)]

خفگی کے معنی

١ - آزردگی، ناخوشی، غصہ، عتاب، ناراضی۔

"فرط خفگی سے عنایت بی بی کی آواز کانپ رہی تھی۔" (١٩٨٣ء، ساتواں چراغ، ١١٩)

خفگی english meaning

displeasurevexationanger(see under خفا* kha|fa ADJ.*)be married to a cruel husband (قصاب: adopted from Arabic language)have one|s life jeopardized

شاعری

  • گھڑی گھڑی خفگی بات بات میں جھڑ کی
    سلوک جس کے یہ ہوں اس سے کیا نباہ کریں
  • ڈرتا ہوں ستمگر تری ہر فتنہ گری سے
    انداز سے شوخی سے حیا سے خفگی سے
  • ہم دگر جب خفگی آتی تو جھگڑا کیا ہے
    تجھ کو خواہندہ بہت ہم کو طرح دار بہت
  • ہم دگر خفگی آئی تو جھگڑا کیا ہے
    تجھکو خوابندہ بہت ہم کو طرح دار بہت
  • عاشق پر اور یہ خفگی عرض حال پر
    چانپیں چڑھائی جائیں زبان سوال پر
  • خفگی نظروں میں ظاہر ہے تری مجھ سے نہ چل
    وہ تو چتون میں نہیں چھپتی ہے بیزار کی آنکھ
  • ہر لحظہ ہے ناچاقی و ہر دم خفگی یاں
    اس ناز کے عہدے سے کوئی کیونکہ بر آوے
  • ہم دگر جب خفگی آئی تو جھگڑا کیا ہے
    تجھ کو خواہندہ بہت ہم کو طرح دار بہت

Related Words of "خفگی":