خلفشار کے معنی
خلفشار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ خَل + فِشار }
تفصیلات
iعربی زبان سے مشتق اسم |خلل| کی تخفیف |خل| کے ساتھ فارسی سے ماخوذ اسم |فشار| لگانے سے |خلفشار| بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٧٦ء کو "تہذیب الاخلاق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بے اطمینانی","بے چینی"]
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
خلفشار کے معنی
"بعض عورتیں ذہنی خلفشار کو جسمانی بیماریوں میں ڈھال کر دوسروں کی ہمدردیاں حاصل کرتی ہیں۔" (١٩٧٨ء، بے سمت مسافر، ٨)
آئے گا اک زلزلہ کانپے گی جس سے کائنات جس کے ہچکولوں سے گھر گھر میں پڑے گا خلفشار (١٩٣١ء، مہارستان، ٥٥١)
"اورنگ زیب کے فوراً بعد . شمال کا روحانی خلفشار اور داخلی انتشار ابھر کر سامنے آگیا۔" (١٩٨٢ء، تاریخ ادب اردو، ٢، ٤٣:١)
خلفشار کے مترادف
اضطراب
اضطراب, افراتفری, انتشار, بدنظمی, گڑبڑ, کھلبلی