خمیرا کے معنی
خمیرا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ خَمی + را }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بھی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٧٤ء کو "تصویر جاناں" میں مستعمل ملتا ہے۔
["خمر "," خَمِیر "," خَمِیرا"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : خَمِیرے[خَمی + رے]
- جمع : خَمِیرے[خَمی + رے]
- جمع غیر ندائی : خَمِیروں[خَمی + روں (و مجہول)]
خمیرا کے معنی
"خمیرے کی لپٹیں اٹھ رہی ہیں۔" (١٩٦٢ء، ساقی، جولائی، ٤٩)
"صرف حاجی صاحب کہہ کر مخاطب کرو تو چہرے سے مسکراہٹ کے آثار غائب ہو جاتے ہیں گویا تسکین قلب کے لیے الحاج، خمیرہ مروارید عنبرین کا کام دیتا ہے۔" (١٩٧٦ء، مرحبا الحاج، ٢٥)
"ایسے علاقوں میں نہ سبز چارے کو خمیرے کی شکل میں محفوظ رکھنے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے اور نہ اسے سکھا کر رکھنا پڑتا ہے۔" (١٩٦٦ء، چارے، ٨٢)
خمیرا english meaning
["Leaven","conserve (of roses or violets); a thick syrup; a kind of tobacco."]