خون خوار کے معنی
خون خوار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ خُون + خار (واؤ معدولہ) }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ لفظ |خون| کے ساتھ فارسی مصدر |خوردن| سے فعل متعدی |خواریدن| سے فعل امر |خوار| لگانے سے مرکب |خون خوار| بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٦٤٩ء کو "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
خون خوار کے معنی
"کل رات میں نے تین نہایت خون خوار سور مارے تھے۔" (١٩٨٦ء، نگار، جولائی، ٢٣)
"ایک ایسے خون خوار اور مردم آزار بادشاہ کو جو ذرا سی بات پر خوں ریزی کے لیے آمادہ رہتا تھا عادل و رحم دل قرار دینا کج رائی ہی سے تعبیر ہو سکتا ہے۔" (١٩٥٩ء، برنی، مقالات، ٢٠٣)
"شریف کا چہرہ غصے سے سرخ ہو گیا اور وہ اپنے بیٹے کو خونخوار نظروں سے دیکھنے لگا۔" (١٩٨٣ء، ساتواں چراغ، ٨٤)
خون خوار english meaning
["Blood thirsty","murderous","sanguinary","cruel; a blood thirsty man (or other animal)","a murderer; an animal that preys on others."]