دجلہ کے معنی
دجلہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دَج + لَہ }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے ثلاثی مجرد کے باب سے مصدر |دجل| کے آخر پر |ہ| بطور لاحقہ نسبت لگائی گئی ہے۔ اردو میں ١٨٥٤ء، کو "کلیات ظفر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(جغرافیہ) دجلہ","اس دریا کا نام جو عراق میں بغداد کے قریب سے بہتا ہے","ایک جھیل","دریا دجلہ"]
دجل دَجْلَہ
اسم
اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
دجلہ کے معنی
١ - اس دریا کا نام جو عراق میں بغداد کے قریب سے بہتا ہے۔
"ایرانیوں نے دوطرفہ حملہ کیا ایک طرف تو وہ دجلہ و فرات کے کناروں سے شام کی طرف بڑھے اور دوسری طرف ایشیائے کوچک کی جانب آذابائیجان سے . اناطولیہ میں داخل ہو گئے" (١٩٢٣ء، سیرت النبیۖ، ٥١٥:٣)
٢ - [ مجازا ] دریا، جھیل۔
"مرزا غالب کے دیدۂ بینا کو |قطرے| میں |دجلہ| دکھائی دینے لگتا ہے" (١٩٥٩ء، نبض دوراں، ١٢)
دجلہ english meaning
The river Tigris (so called because it covers the land with water); a lake
شاعری
- بادل… میں اور تم
بادل کے اور بحر کے رشتے عجیب ہیں!
کالی گھٹا کے دوش پہ برفوں کا رخت ہے
جتنے زمیں پہ بہتے ہیں دریا‘ سبھی کا رُخ
اِک بحر بے کنار کی منزل کی سمت ہے
خوابوں میں ایک بھیگی ہُوئی خُوش دِلی کے ساتھ
ملتی ہے آشنا سے کوئی اجنبی سی موج
بادل بھنور کے ہاتھ سے لیتے ہیں اپنا رزق
پھر اس کو بانٹتے ہیں عجب بے رُخی کے ساتھ!
جنگل میں‘ صحن باغ میں‘ شہروں میں‘ دشت میں
چشموں میں‘ آبشار میں‘ جھیلوں کے طشت میں
گاہے یہ اوس بن کے سنورتے ہیں برگ برگ
گاہے کسی کی آنکھ میں بھرتے ہیں اس طرح
آنسو کی ایک بُوند میں دجلہ دکھائی دے
اور دُوسرے ہی پَل میں جو دیکھو تو دُور تک
ریگ روانِ درد کا صحرا دکھائی دے!
بادل کے اور بحر کے جتنے ہیں سلسلے
مُجھ سے بھی تیری آنکھ کے رشتے‘ وہی تو ہیں!! - قطرے میں دجلہ دکھائی نہ دے‘ اور جزو میں کل
کھیل لڑکوں کا ہوا‘ دیدہ بینا نہ ہوا