دل فگار کے معنی

دل فگار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ دِل + فِگار }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |دل| کے ساتھ فارسی ہی سے ماخوذ اسم |فگار| لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦٠٩ء سے "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["غم زدہ","ماتم زدہ"]

اسم

صفت ذاتی ( واحد )

اقسام اسم

  • جمع غیر ندائی : دِل فِگاروں[دِل + فِگا + روں (و مجہول)]

دل فگار کے معنی

١ - سخت غمگین، محزوں، عاشق۔

 دل فگاروں کا ذکر مت چھیڑو غم کے ماروں کا ذکر مت چھیڑو (١٩٨١ء، مضراب و رباب، ٢٤٠)

شاعری

  • بارش لحد پہ اشکوں کی تھی دل فگار تھا
    گویا نزول رحمت پروردگار تھا
  • تری زلف سوں ہر اک نس ہوں بے قرار سجن
    ہوا ہوں شانہ صفت غم سوں دل فگار سجن

Related Words of "دل فگار":