دل مضطر کے معنی

دل مضطر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ دِلے + مُض + طَر }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |دل| کے بعد کسرہ صفت لگا کر عربی زبان سے مشتق اسم صفت |مضطر| لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٤٩ء سے "کلیات ظفر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بیقرار دل","بے چین دل"]

اسم

اسم مجرد ( مذکر - واحد )

دل مضطر کے معنی

١ - بے قرار دل، بے چین دل۔

 دل مضطر سے پوچھ اے رونق بزم میں خود آیا نہیں لایا گیا ہوں (١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، میخانۂ الہام، ٢٠٣)

دل مضطر english meaning

a minor official of agriculture departmentantecedantmajor premisevilage headman

شاعری

  • پھر خدا جانے ملے کب موقع اظہار حال
    بات اب کوئی نہ رکھیو اے دل مضطر لگی
  • دل مضطر وملول طبیعت تھی فکر مند
    کانٹوں میں گھر گیا تھا گل بادشا پسند
  • گریہ بے تاثیر و فریاد دل مضطر خراب
    کار عشق و عاشقی ناقص تمام اکثر خراب
  • دل مضطر ہے خائف گربہ چشمی دیکھ حاسد کی
    ہو خوابندہ جب سے طفل بازی گر کبوتر کا
  • پاتا ہے کون چین کسی کو بگاڑ کر
    تجھ پر بھی ہم بری دل مضطر بتائیں گے
  • اب بر آتی ہے تمنا دل مضطر کی کہاں
    اس ستمگر کی زباں پر تو نہیں بیٹھ گئی
  • ہم خون آرزو کا جو محضر بنائیں گے
    تجھ کو گواہ اے دل مضطر بنائیں گے
  • تیر اس نگہ کا گر دل مضطر میں گھر کرے
    نا سور عشق زخم کے پھر گھر میں گھر کرے
  • حال غم کے لیے اس کی بھی شہادت بے ضرور
    ڈیڑھ انچہر( انچھر) دل مضطر کو پڑھا لوں تو کہوں
  • بہت دنوں یہی کہہ کہہ کے دم دیئے دل کو
    ذرا ٹھہر دل مضطر کہ اب جواب آیا